پی ٹی وی پر بیگنگ کے لفظ پر بڑا مزہ آیا ،یہ تاریخی حقیقت ہے یا تاریخی غلطی ؟ن لیگ کے اہم رہنما سینیٹرمشاہد اللہ خان نے ’’کھلاڑیوں‘‘ کو مرچیں لگادیں،شدید ہنگامہ

12  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی )سینیٹ میں مسلم لیگ (ن)کے سینئر مشاہد اللہ خان کی جانب سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری پر سنگین الزامات لگا دئیے جس پر حکومتی سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا اور سینیٹر مشاہد اللہ سے معافی کا مطالبہ کیا جسے سینیٹر مشاہد اللہ نے مسترد کر دیا اس دوران مشاہد اللہ خان اور حکومتی سینیٹر نعمان وزیر خٹک اور محسن عزیز میں تلخ اور تنزیہ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے غیر پارلیمانی الفاظ کو ایوان کی کارروائی سے ہذف کروا دیا۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ فواد چوہدری چور، ڈاکو،بھتہ خور ، جیب تراش،قاتل اور جوا خور نہیں مگر ان سب لوگوں کا اجلاس فواد چوہدری کے گھر ہوتا ہے، فواد چوہدری قاتلوں اور چوروں سے پیسے وصول کرتا ہے، پی ٹی وی پر بیگنگ کے لفظ پر بڑا مزہ آیا ،یہ تاریخی حقیقت ہے یا تاریخی غلطی اس کا فیصلہ تاریخ اور پاکستان کے عوام کریں گے،آج دھرنے والے ملک کے دشمن ہیں مگر کل تک وہ آپ کے دوست تھے یہ مکافات عمل ہے،کہا جاتا ہے کہ حکومت میں جنون ہے ، جنون اپوزیشن میں چل جاتا تھا ، حکومت کا تعلق جنون سے نہیں بلکہ عقل ودانش سے ہوتا ہے ،چین میں آپ پاکستان کے کپڑے دھو رہے تھے، کسی آمر نے بھی جاکر بیرون ملک یہ نہیں کہا کہ ہمارے ملک میں بہت کرپشن ہے، دنیا پیسے دیتے وقت دیکھتی ہے کہ لوگ بات کے پکے ہیں کہ نہیں،حکومت نے ہر سطح پر یوٹرن لئے ۔پیر کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران پاکستان ٹیلی ویژن پر بیگنگ کے لفظ پر بڑا مزہ آیا ،یہ تاریخی حقیقت ہے یا تاریخی غلطی تھی اس کا فیصلہ تاریخ اور پاکستان کے عوام کریں گے ،اس سے قبل پاکستان کا ایک وفد سعودی عرب گیا ،اس سے قبل ملکی تاریخ میں قرضے بھی لئے گئے مگر دوسرے ملک جانے سے پہلے مانگنے کا ڈنڈورا پیٹا گیا ، بھکاری گلی میں صدا لگاتا ہے اگر اس کو کوئی کچھ نہ دے تو وہ خاموشی سے چلا جاتا ہے لیکن کسی نے کوئی ایسا بھکاری نہیں دیکھا ہوگا کہ کسی نے ایسے بھکاری کو نہیں دیکھا ہوگا

جو پہلے سے اعلان کردے کہ آج میں فلاں جگہ مانگنے جارہا ہوں اور سارے لوگ بھیک تیار رکھیں یہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا اس لئے بیگنگ کا لفظ لکھ دیا گیا ۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے ، سعودیہ نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے ، موجودہ حکومت کیلئے سعودی عرب کی طرف سے اعلان کردہ پیکج ابھی تک پہنچا نہیں ہے ،روزانہ اعلان کیا جاتا ہے کہ آج آجائے گا ، ماضی میں حکمرانوں کے ملک واپس آنے سے پہلے ہی سعودیہ سے رقوم ملک پہنچ جاتی تھیں ،

اصل میں یہ سمجھنے والی بات ہے کہ دینے والا دے کس کو رہا ہے اگر دینے والے کو پتہ ہو کہ میرے پیسے کے ساتھ کوئی برائی نہیں ہوگی تو دینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا ، موجودہ حکومت خود کو بہت عقلمند سمجھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی دفعہ ایسا دیکھا کہ ہمارے وفد جو سعودی عرب اور چین گئے اور یہ کہہ رہے تھے کہ دے جا سخیا رائے خدا ۔چین نے ابھی تک امداد کا اعلان نہیں کیا ، سعودی عرب شاید پاکستان کو امداد دے دے ، اس دوران ملک میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ،

ایسے لوگوں کے ساتھ معاہدہ کیا گیا جنہوں نے ملکی اداروں کے خلاف باتیں کیں ،ایسے مظاہروں کے حق میں کوئی محب وطن پاکستانی بات نہیں کرسکتا ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت جلد مکافات عمل شروع ہوگیا ہے ، کل کی بات ہے کہ جب یہاں دھرنے ہوتے تھے تو حکومتی ارکان ان دھرنوں میں شریک ہوتے تھے اور ان کی حمایت کی گئی ،ان دھرنوں سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ، اب وہی لوگ ان کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں ،اس کو مکافات عمل کہتے ہیں ، آج ختم نبوت والے ملک کے دشمن ہیں

کل تک وہ آپ کے دوست تھے یہ مکافات عمل ہے۔کہا جارہا ہے تین دن کے حالیہ دھرنے سے 150 ارب کانقصان ہوا لیکن پی ٹی آئی نے 126 دن کا دھرنا دے کر ملک کا ستیاناس کردیا۔انہوں نے کہا کہ حکومتیں چلانا بڑا سنجیدگی کا کام ہے ، حکومت میں کچھ سینئر سیاستدان بھی بیٹھے ہیں ، حکومت ایک ہی چور ڈاکو کا راگ الاپتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایوان میں بڑی باتیں کیں تو میں نے ان کے شہر جہلم سے پتہ کروایا کہ کہیں یہ خود تو چور ڈاکو نہیں ہے وہاں کے لوگوں نے بتایا کہ یہ چور، ڈاکو،بھتہ خور ،

جیب تراش،قاتل اور جوا خور نہیں ہیں مگر جتنے وہاں کے چور ڈاکو جیب تراش ،اچکے ،بدمعاش ان سب کا ماہانہ اجلاس ان کے گھر میں ہوتا ہے ، یہ سب باتیں مجھے ڈسٹرکٹ جہلم سے پتہ چلیں ، فواد چوہدری قاتلوں اور چوروں سے پیسے وصول کرتے ہیں ۔ اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے غیر پارلیمانی الفاظ کو ایوان کی کارروائی سے ہذف کروا لئے ۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹرز نے شدید احتجاج کیا اور سینیٹر مشاہد اللہ سے اپنے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر سینیٹر مشاہد اللہ کی حکومتی سینیٹر نعمان وزیر خٹک اور محسن عزیزسے تلخ کلامی بھی ہوئی

اور سینیٹر مشاہد اللہ نے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے معافی تو نہیں بلکہ آپ لوگوں سے کچھ اور مانگوں گا ،جب حکومتی وزراء کھڑے ہو کر یہاں باتیں کرتے ہیں اس وقت یہ لوگ خاموش تماشائی بنے ہوتے ہیں اس وقت ان کا منہ کیوں بند نہیں کروایا جاتا ۔سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ سب کی عزت ایک جیسی ہے ،حکومتی سینیٹر ز کو عدم برداشت پیدا کرنا ہوگی ، کہا جاتا ہے کہ حکومت میں جنون ہے اور ہم سب لوگ جنونی ہیں ، جنون جب یہ لوگ اپوزیشن میں تھے اس وقت چل جاتا تھا ، حکومت کا تعلق جنون سے نہیں ہوتا بلکہ عقل ودانش سے ہوتا ہے ،

حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ وبرباد کردیا اس وقت ان کو خیال نہیں آیا ۔چین میں جا کے یہ لوگ پاکستان کے کپڑے دھو رہے تھے جس پر ہمیں افسوس ہوا ، ایسی گفتگو ماضی میں کسی حکمران یہاں تک کسی ڈکٹیٹر نے بھی نہیں کی، کسی نے کبھی نہیں کہا کہ میرے ملک میں سارے کرپٹ لوگ ہیں اسلئے مجھے کچھ پیسے دے دیں ، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو 75دن ہوگئے ہیں انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ عمران خان ہر ہفتے پارلیمنٹ میں آکر سوالوں کا جواب دیں گے مگر ایسا نہیں ہوا ،اس لیول پر یوٹرن نہیں لینے چاہیءں ۔انہوں نے کہا کہ

کہا گیا کہ وزیراعظم ،وزیراعلیٰ ،گورنر،سرکاری رہائش گاہیں استعمال نہیں کریں گے مگر ایسا نہیں ہوا ،دنیا پیسے دیتے وقت یہ دیکھتی ہے کہ یہ لوگ اپنی بات کے پکے ہیں کہ نہیں ،حکومت احتساب کی بڑی باتیں کرتی ہے احتساب ضرور کرے مگر سلیکٹو احتساب نہ ہو ، این آئی سی ایل سکینڈل کے تمام لوگ تحریک انصاف میں ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ، پانامہ میں 456لوگوں کا نام آیا ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی ، اب سوال ہم نے کرنے ہیں جواب حکومت نے دینے ہیں ، حکومت میں ہو کر ان کو سوال کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ

احتساب کے ساتھ حکومت جو برا سلوک کر رہی ہے ،ماضی میں کسی حکمران نے نہیں کہا کہ میں کسی کو اندر کردوں گا ،وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ علیمہ خان کے دبئی میں اثاثے ہیں بتائیں اس کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا ، پی ٹی آئی کے ایک شخص کی 34آف شور کمپنیاں ہیں اس کے خلاف بھی یہ لوگ ایکشن نہیں کریں گے ایسے حکومت نہیں چلے گی ۔مشاہد اللہ کی جانب سے اشعار پڑھنے پر حکومتی سینیٹر کی تنقید پر سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ میرے پاس اگر چرس اور افیم ہوتی تو میں اشعار نہ پڑھتا ،میں چرس پی لوں ،انہیں مزہ آتا ہے جب میں کوکین کی بات کرتا ہوں ،سوچتے ہیں کہ آج شام کو جا کر واردات ڈالنی ہے ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…