اسلام آباد( آئی این پی ) سینیٹ میں حکومت نے صوبوں سے مشارت کرکے نئی پیٹرولیم پالیسی لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم معاشی بحران سے نکل چکے ہیں ، عارضی طور پر ہمیں سخت فیصلہ کرنا پڑ رہے ہیں ،بجلی کے بحران وہ لوگ ہیں جنہوں نے 90کی دہائی میں آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کئے ، عقل نہیں تھی، جلدی میں مہنگے فیصلے کئے گئے ، ڈیموں کو بھی سیاست کی نظر کیا گیا ،
2004میں بھاشا کا سنگ بنیاد رکھا گیا پھر 2010اور2013میں بھی سنگ بنیاد رکھا گیا، سنگ بنیاد رکھنے کی ہیٹرک کی گئی،(ن) لیگ کی حکومت کے دوران 1.8بلین ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا جو اب ایک بلین سے کم ہوگیا ہے، ملکی برآمدات میں 4.6فیصد اضافہ رجسٹرڈ کیا گیا ہے، ان خیالات کا ا اظہار پیر کو سینیٹ میں مختلف تحاریک پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اوروفاقی وزیرپیٹرو لیم غلام سرور خان نے کیا ، وزیر مملکت حماد ا ظہر نے کہا کہ ہم نے 400میں سے 170ملین ڈالر قرضہ لیا باقی نگران حکومت نے لیا ہے ، سعودی عرب کے ساتھ جو پیکج فائنل کیا گیا ہے اس میں تین بلین ڈالر ہمارے اکاؤنٹ میں رکھے جائیں گے جبکہ سالانہ تین بلین ڈالر کا تیل تین سال کیلئے دیاجائیگا ۔انہوں نے کہا کہ آج ہم بحران سے نکل چکے ہیں ، ہماری برآمدات میں 4.6فیصد اضافہ رجسٹرڈ کیا گیا ہے ، (ن) لیگ کی حکومت کے دوران 1.8بلین ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا جو اب ایک بلین سے کم ہوگیا ہے ، حماد اظہر نے کہا کہ 27ملکوں سے 96ہزار فارن اکاؤنٹس کا ڈیٹالے چکے ہیں جبکہ 13ملکوں سے مزید یہ ڈیٹا آرہا ہے اس حوالے سے ایف بی آر6دفاتر بنا رہا ہے ، ہم یقینی بنائیں گے کہ اگلی حکومت کو ایسی معیشت کا سامنا نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے برینٹ کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، اس وقت بھی عالمی منڈی میں ہماری بیس لائن سے زیادہ قیمتیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم معاشی بحران سے نکل چکے ہیں ،
عارضی طور پر ہمیں سخت فیصلہ کرنا پڑ رہے ہیں ، ہم نے کہا تھا کہ 100دنوں کے اندر ملک کی سمت درست کریں گے ۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہا کہ یہ مسائل کئی دہائیوں پر مبنی ہیں ، 70کی دہائی تک کوئی بحران نہیں تھا ، آج پانی کا بھی بحران ہے اور توانائی کا ہے ، 70کی دہائی تک توبڑے ڈیم بنے ، ہائیڈرو پر توجہ نہیں دی گئی جبکہ تھرمل پرتوجہ دی گئی ، بجلی کے بحران وہ لوگ ہیں جنہوں نے 90کی دہائی میں آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کئے ،
عقل نہیں تھی، جلدی میں مہنگے فیصلے کئے گئے ، ڈیموں کو بھی سیاست کی نظر کیا گیا ، 2004میں بھاشا کا سنگ بنیاد رکھا گیا پھر 2010اور2013میں بھی سنگ بنیاد رکھا گیا، سنگ بنیاد رکھنے کی ہیٹرک کی گئی ، نیلم جہلم منصوبے کی ابتدائی لاگت84بلین کی جبکہ منصوبہ 506بلین میں مکمل ہوا۔انہوں نے کہا کہ 2006تک اکنامک گروتھ بڑھ رہی تھی ، جمہوریت کے نام پر ملک کو لوٹا گیا، سٹیل مل 470ملین کے خسارے پر ہے ، پی آئی اے 200بلین خسارے میں جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک سے آج بھی پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں پاکستان میں کم ہیں ، ہم صوبوں کو اعتماد میں لیکر نئی پیٹرولیم پالیسی لائیں گے ۔