اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی بھی نیب سے تنگ، وفاقی وزیر اور 4رہنمائوں نے حامد میر کے سامنے دل کھول کر رکھ دیا، معروف صحافی کے سنسنی خیز انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی،تجزیہ کار اور کالم نگار حامد میر نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ میں قومی اسمبلی اجلاس کی کوریج کیلئے
وہاں موجود تھا تو فواد چوہدری کیونکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات ہیں تو انہوں نے تو نیب کا اسمبلی میں دفاع کیا ہے تاہم ایک بہت سینئر وزیر ان ہی پارٹی کے اور ان ہی پارٹی کے تین ایم این ایز اور ان ہی کی پارٹی کے ایک سینئر سینیٹرز یہ کل پانچ بنتے ہیں اور ان سب کا تعلق تحریک انصاف سے ہے بہت خوش تھے کہ کل شاہزیب خانزادہ نے کل نیب کو مکمل طو رپر ایکسپوز کر دیا ۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ کیوں خوش ہو رہے ہیں، آپ لوگ تو خود یہی الزامات لگاتے ہیں۔ انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ تو ہم جلسوں میں الزامات لگاتےہیں، لیکن اب جب ہم حکومت میں آئے ہیں تو ہمیں پتہ چلا ہے کہ جس کی ابھی انکوائری شروع ہوتی ہے تو یہ اس کا نام دے دیتے ہیں لسٹ میں کہ اس کی بھی انکوائری شروع ہو گئی ہے، ان میں سے کئی لوگوں کے نام انکوائریوں میں ہیں تو ان کو پہلی مرتبہ ہیٹ پہنچی ہے ۔ اس موقع پر پروگرام کی میزبان عارفہ نور نے کہا کہ نیب کا یہ مسئلہ کافی عرصے سے رہا ہے کہ وہ احتساب کے بجائے میڈیا ٹرائل میں زیادہ دلچسپی لیتے رہے ہیں۔دریں اثنا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ مجھے دو تین دن سے مختلف میسجز آرہے تھے کہ ڈی جی نیب لاہور کا انٹرویو کر لیں، میں نے پتہ کیا کہ یہ کون صاحب ہیں؟تو پتہ چلا کہ یہ سلیم شہزاد صاحب ہیں، پھر مجھے یاد آیا کہ یہ وہی آدمی ہے جس نے مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز
کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا تھا، اور جب سپریم کورٹ نے بلایا تو یہ وہاں رو ، رو کر معافی مانگ رہے تھے، اور مجھے میرے پروڈیوسر نے بتایا کہ یہ وہی آدمی ہے جس کی ڈگری کا بھی مسئلہ ہے، اور ڈگری بھی پتہ نہیں صحیح ہے یا غلط ہے؟پھر میں نے سوچا کہ کل جو ایشوز تھے، بڑے اہم تھے، کل اسمبلی میں پرویز خٹک نے شہباز شریف نے ، راجہ پرویز اشرف نے بات کی تھی
کہ یہ جو ہم اسمبلی میں زبان استعمال کرتے ہیں تو اس کا ایک کوڈ آف کنڈکٹ ہونا چاہئے، اور زرداری صاحب نے بھی کہا تھا کہ مولویوں کیساتھ حکومت کا این آر او ہو گیا تو میں نے یہ فیصلہ کیا یہ زیادہ اہم ہے، اور پھر مجھے کل پتہ چلا کہ وہ 8بجے کے دو اور شوز میں بھی آرہے ہیں، تو میں کہا کہ یہ لگتا ہے کسی ایجنڈے کے تحت ہر جگہ پر جا رہے ہیں، میرا شو بھی آٹھ بجے ہے
تو وہ آٹھ بجے تین شوز پر نظر آگئے تو سیدھا سیدھا لگے گا یہ تو نیب نے اپنی ایک پی آر کمپین شروع کی ہے یا کسی کو یہ ٹارگٹ کرینگے اس میں، میرا خیال تھا کہ یہ شہباز شریف کو ٹارگٹ کرینگے، تو ہم نے سوچا کہ آج چھوڑ دیتے ہیں پھر کبھی دیکھیں گے، لیکن پھر اتفاق سے ہمارے ہی چینل پر 10بجے شاہزیب خانزادہ نے ان سے سوالات پوچھے اور ان کے پاس جوابات نہیں تھے،
اور پھر اب پتہ چلا ہے کہ ان کی جو جعلی ڈگری کا معاملہ ہے اس کا سپریم کورٹ نے کیس12نومبر کو لگا دیا ہے۔ بس یہ وجہ تھی کہ مجھے لگا کہ ڈی جی نیب لاہور ایک خاص ایجنڈے کے تحت یہ مختلف شوز پر جا رہے ہیں اور اس کے علاوہ آپ آج اور کل کے اخبار دیکھیں تو اس میں آپ کو صاف نظر آئیگا کہ چیئرمین نیب کے حق میں کچھ مضامین جو ہیں وہ ایڈیٹوریل کے بجائے اردو اخبارات میںنیوز پیجز پر چھپے ہوئے ہیں، تو صاف پتہ چلا رہا ہے کہ نیب کے بارے میں بہت سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ، تو چیئرمین نیب نے اپنے اس ڈی جی کو اسائن کیا کہ چل بھئی شروع ہو جا اور اپنے حق میں مضمون لگوائے۔