اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈی جی نیب لاہور کے بڑے بڑے اینکرز کو انٹرویوز، مگر حامد میر نے سلیم شہزاد کا انٹرویو کیوں نہیں کیا، سنسنی خیز انکشاف کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں پروگرام کی میزبان عارفہ نور نے معروف صحافی حامد میر سےسوال کیا کہ ڈی جی نیب لاہور نے بڑے بڑے اینکرز اور انٹرویوز دئیے ہیں مگر آپ سلیم شہزاد کا انٹرویو کرنے
سے کیوں رہ گئے جس پر جواب دیتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ مجھے امید نہیں تھی کہ آپ اتنا مشکل سوال پوچھ لیں گی۔ حامد میر کا عارفہ نور کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے دو تین دن سے مختلف میسجز آرہے تھے کہ ڈی جی نیب لاہور کا انٹرویو کر لیں، میں نے پتہ کیا کہ یہ کون صاحب ہیں؟تو پتہ چلا کہ یہ سلیم شہزاد صاحب ہیں، پھر مجھے یاد آیا کہ یہ وہی آدمی ہے جس نے مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا تھا، اور جب سپریم کورٹ نے بلایا تو یہ وہاں رو ، رو کر معافی مانگ رہے تھے، اور مجھے میرے پروڈیوسر نے بتایا کہ یہ وہی آدمی ہے جس کی ڈگری کا بھی مسئلہ ہے، اور ڈگری بھی پتہ نہیں صحیح ہے یا غلط ہے؟پھر میں نے سوچا کہ کل جو ایشوز تھے، بڑے اہم تھے، کل اسمبلی میں پرویز خٹک نے شہباز شریف نے ، راجہ پرویز اشرف نے بات کی تھی کہ یہ جو ہم اسمبلی میں زبان استعمال کرتے ہیں تو اس کا ایک کوڈ آف کنڈکٹ ہونا چاہئے، اور زرداری صاحب نے بھی کہا تھا کہ مولویوں کیساتھ حکومت کا این آر او ہو گیا تو میں نے یہ فیصلہ کیا یہ زیادہ اہم ہے، اور پھر مجھے کل پتہ چلا کہ وہ 8بجے کے دو اور شوز میں بھی آرہے ہیں، تو میں کہا کہ یہ لگتا ہے کسی ایجنڈے کے تحت ہر جگہ پر جا رہے ہیں، میرا شو بھی آٹھ بجے ہے تو وہ آٹھ بجے تین شوز پر نظر آگئے تو سیدھا سیدھا لگے گا یہ تو نیب نے
اپنی ایک پی آر کمپین شروع کی ہے یا کسی کو یہ ٹارگٹ کرینگے اس میں، میرا خیال تھا کہ یہ شہباز شریف کو ٹارگٹ کرینگے، تو ہم نے سوچا کہ آج چھوڑ دیتے ہیں پھر کبھی دیکھیں گے، لیکن پھر اتفاق سے ہمارے ہی چینل پر 10بجے شاہزیب خانزادہ نے ان سے سوالات پوچھے اور ان کے پاس جوابات نہیں تھے، اور پھر اب پتہ چلا ہے کہ ان کی جو جعلی ڈگری کا معاملہ ہے اس کا سپریم کورٹ
نے کیس12نومبر کو لگا دیا ہے۔ بس یہ وجہ تھی کہ مجھے لگا کہ ڈی جی نیب لاہور ایک خاص ایجنڈے کے تحت یہ مختلف شوز پر جا رہے ہیں اور اس کے علاوہ آپ آج اور کل کے اخبار دیکھیں تو اس میں آپ کو صاف نظر آئیگا کہ چیئرمین نیب کے حق میں کچھ مضامین جو ہیں وہ ایڈیٹوریل کے بجائے اردو اخبارات میںنیوز پیجز پر چھپے ہوئے ہیں، تو صاف پتہ چلا رہا ہے کہ نیب کے بارے میں بہت سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ، تو چیئرمین نیب نے اپنے اس ڈی جی کو اسائن کیا کہ چل بھئی شروع ہو جا اور اپنے حق میں مضمون لگوائے۔