اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کی معیشت تباہ کرنے میں نیب کا بنیادی کردار،آج نہیں تو کل عمران خان نے بھی نیب سے تنگ آجانا ہے، نیب ہر دور کی طرح حالیہ الیکشن میں بھی سیاسی بلیک میلنگ کیلئے استعمال ہوا، یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک تمام اثاثے چوری کے ہیں، حکومت کہتی ہے کہ پاکستان سے دس ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہوتی ہے اسے روکتی کیوں نہیں ہے،
سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے 200بلین ڈالر کی خبرجعلی ہے تو یہ دس ارب ڈالر کی خبر بھی جعلی ہوگی، ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویوز میں کوئی بریکنگ نیوز نہیں ہے، یہ ادارے کی طرف سے ایسے وقت میں ردعمل ہے جب پارلیمنٹ میں نیب قوانین پر نظرثانی کی بات ہورہی ہے، نجی ٹی وی پروگرام میں صدر پلڈٹ احمد بلال محبوب، معروف صحافی سلیم صافی ، عبدالقیوم صدیقی ، فہد حسین اورانصار عباسی کا اظہار خیال۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر پلڈ اٹ احمد بلال محبوب اور معروف صحافیوں سلیم صافی ، عبدالقیوم صدیقی، فہد حسین اور انصار عباسی نے ڈی جی نیب سلیم شہزاد کے ٹی وی انٹرویوز کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ی جی نیب لاہور کے انٹرویوز میں کوئی بریکنگ نیوز نہیں ہے، یہ ادارے کی طرف سے ایسے وقت میں ردعمل ہے جب پارلیمنٹ میں نیب قوانین پر نظرثانی کی بات ہورہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈ ی جی نیب لاہور کے ان بیانات سے سب سے زیادہ تذلیل اور نقصان خود نیب کے ادارے کو پہنچا ہے،نیب کے ادارے کی اس سے زیادہ ناقص نمائندگی نہیں ہوسکتی تھی، قومی احتساب آرڈیننس میں فوری طور پر اصلاحات کی ضرورت ہے، نیب کو فوراً ختم کرکے احتساب کمیشن بننا چاہئے جو اس نیب کا احتساب کرے،سینئر صحافیوں کا کہنا تھا کہ آج نہیں تو کل عمران خان نے بھی نیب سے تنگ آجانا ہے،
نیب ہر دور کی طرح حالیہ الیکشن میں بھی سیاسی بلیک میلنگ کیلئے استعمال ہوا، پاکستان کی معیشت تباہ کرنے میں نیب کا بنیادی کردار ہے،یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک تمام اثاثے چوری کے ہیں، حکومت کہتی ہے کہ پاکستان سے دس ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ ہوتی ہے اسے روکتی کیوں نہیں ہے،سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے 200بلین ڈالر کی خبرجعلی ہے
تو یہ دس ارب ڈالر کی خبر بھی جعلی ہوگی۔احمد بلال محبوب نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب آرڈیننس میں فوری طور پر اصلاحات کی ضرورت ہے، نیب میں فیصلہ کرنے کا اختیار کسی فرد کے بجائے تین سے پانچ افراد پر مشتمل باڈی کو ہونا چاہئے، سیاسی جماعتوں کو اب اتفاق رائے سے نیب قوانین میں ترامیم کرلینی چاہئیں، چیئرمین نیب کے تقررکے طریقہ کار میں بھی
کمزوریاں ہیں جس پر سیاسی قیادت کو بھی ہدف تنقید بنانا چاہئے۔ایک سوال پر معروف صحافی سلیم صافی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کی مرضی کے بغیر ڈی جی نیب کچھ نہیں کرسکتے، انہوں نے ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کے ٹی وی انٹرویوز کو چیئرمین نیب کی ایما قرار دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب کو فوراً ختم کرکے احتساب کمیشن بننا چاہئے جو اس نیب کا احتساب کرے۔نیب عملاً کہاں سے چلایا جاتا ہے وہ بھی ہم جانتے ہیں، سابق چیئرمین نیب قبول کرچکے ہیں کہ نیب کو سیاسی بلیک میلنگ اور سیاسی مینجمنٹ کیلئے استعمال کیا گیا، سپریم کورٹ بھی مختلف معاملات میں جے آئی ٹی بنا کر نیب پر عملاً عدم اعتماد کا اظہار کرتا رہتا ہے، وزیراعظم عمران خان حلف لینے سے چند دن پہلے تک نیب کو گھٹیا ادارہ کہتے تھے۔