اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اللہ جانتا ہے کہ سعد رفیق نے ریلوے کو تباہ کر دیا تھا وہ 100دن میں کیا کریں گے؟ ہم نے فریٹ ، جنرل میں ایک ایک کروڑ روپے کی وصولی کے ہدف میں اضافہ کیا، قوم سے 100دن میں 10نئی ٹرینیں چلانے کا وعدہ کیا تھا جس میں سے صرف دو باقی ہیں، محکمہ ریلوے میں 10ہزار ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا الحمد اللہ وہ بھی سامنے آگئی ہیں،
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اللہ جانتا ہے کہ سعد رفیق نے ریلوے کو تباہ کر دیا تھا وہ 100دن میں کیا کریں گے؟ ہم نے فریٹ ، جنرل میں ایک ایک کروڑ روپے کی وصولی کے ہدف میں اضافہ کیا۔ قوم سے 100دن میں 10 نئی ٹرینیں چلانے کا وعدہ کیا تھا جس میں سے صرف باقی ہیں جبکہ محکمہ ریلوے میں 10ہزار ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا ، الحمد اللہ وہ بھی سب کے سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے محکمہ ریلوے میں اصلاحات کے حوالے سے کہا ہے کہ ایندھن کی مد میں خرچ ہونے والے پیسے کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹریکنگ سسٹم جلد متعارف کروایا جائے گا جس کے بعد قومی خزانے کوماہانہ لاکھوں روپے کی بچت ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ 77ہزار ملازمین کے گھروں میں بجلی کے پر ہیڈ میٹرز نصب کیے جا رہے ہیں۔اس اقدام سے بھی محکمہ ریلوے کو بچت ہو گی۔شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ قوم سے وعدہ کیا تھا کہ 28دسمبر کو اپنی کارگردگی سے متعلق آگاہ کروں گا۔ہم بہت سارے اہداف حاصل کر چکے ہیں جس کی وجہ سے محکمہ نفع میں آ گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ دورہ چین میں توقع سے زیادہ اچھے معاہدے ہوئے،ریلوے نظام کو بہتر بنانے کے لیے چین نے پیش کش کی جب کہ میں تو ان سے سارا کام مفت کروانا چاہتا ہوں۔واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 100روزہ پلان کے تحت
وزارتوں کی کارکردگی قوم کے سامنے لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزارتوں کو پہلے مرحلے کی کارکردگی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے، ہر وزارت کو تحریری رپورٹس جمع کرانا ہوگی کہ پلان کے اہداف حاصل ہوئے یا نہیں۔وزرا کو رپورٹ میں بتانا ہوگا کہ قومی خزانے کو کتنا فائدہ پہنچایا، کفایت شعاری،سادگی پرعمل ہوا؟ عوام کو ریلیف کے لیے کیا اقدامات کیے اور حکومتی منشور
پرعملدرآمد ، نئی اسکیموں، کرپشن کے سد باب کے لیے کیا اقدامات کیے۔وزیراعظم کی ہدایت پر وزرا کی بھاگ دوڑ جاری ہے اور منصوبہ بندی پر عملدرآمد مزید تیز ہوگیا ہے ، ہر وزارت کو تحریری رپورٹس جمع کرانا ہوگی کہ پلان کے اہداف حاصل ہوئے یا نہیں۔وزرا کو رپورٹ میں بتانا ہوگا کہ قومی خزانے کو کتنا فائدہ پہنچایا، کفایت شعاری،سادگی پرعمل ہوا؟ عوام کو ریلیف کے لیے کیا اقدامات کیے اور حکومتی منشورپرعملدرآمد ، نئی اسکیموں، کرپشن کے سد باب کے لیے کیا اقدامات کیے۔وزیر اعظم وزارتوں کی کارکردگی قوم کے سا منے لائیں گے اور اعلی کارکردگی کے حامل وزراکوحکومتی و عوامی سطح پر کریڈٹ دیں گے۔