اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے معروف صحافی و کالم نگار ارشاد بھٹی کا وزیر خارجہ کے شکوے پر ان سے دوروں سے متعلق سوالات پوچھے جا رہے ہیںپر کہنا تھا کہ پچھلوںکو موجودہ حکومت کےان معاملات کیساتھ انٹرلنک نہ کیا جائے ابھی بہت زخم ہیں، اُن لوگوں کو ابھی معصوم اور پاک ثابت نہ کریں،
ابھی تھوڑا وقت گزرنے دیں ، میری بھی یادداشت اتنی کمزور ہے جتنی قوم کی ہے، میں بھی بھول جائوں گا، تھوڑا سا وقت گزرنے دیں۔ ارشاد بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ کہاں وہ مغل اعظم کے سوا ارب روپے کے 100دورے کہاں یہ غریب آدمی ، 34مرتبہ لندن ، میاں کیا کیا کہوں، میں نے تو ابھی چیچوں کی ملیاں پورا نہیں دیکھا اور وہ میرا محبوب قائد نہ لیا نہ دیا، پھر پھرا کر آگیا۔ جہاں تک بات ہے موجودہ حکومت کی تو قریشی صاحب (وزیر خارجہ )سعودی عرب آتے ہوئے اور جاتے ہوئے تقریریں کیوں، مبارکبادیں کیوں،باگ لگے رئین، رد بلائیں، تبدیلی کے باغ ہرے رئین، کیوں؟خود ہی نعرے مارتے ہیں ، خود ہی امیدیں بڑھاتے ہیں اور پھر خود ہی پوچھنے پر ناراض ہو جاتے ہیں۔ چائنہ جاتے ہوئے ایسا ماحول بنا کر گئے کہ جیسے دلی فتح کرنے جا رہے ہیں، واپس آکر غلطی سے پوچھ لیا تو کہا کہ ہم نے کب کہا کہ ہم دلی فتح کرنے جا رہے ہیں، ارے ہم تو دلی گئے تھے چاندنی چوک سے سدھیر بھائی سے ساڑھیاں خریدنے، ارے ہم تو دلی گئے تھے کہ بڑا عرصہ ہوا تھا کاجو کی برفی نہیں کھائی تھی، سوچا تھا وہیں بیٹھ کردودھ پتی کیساتھ تازہ برفی کھالیں۔ ارے ہم سے پوچھو ساڑھی کا کپڑا کیسا تھا، عمدہ تھا کہ نہیں، کاجو کی برفی کا ذائقہ کیسا تھا، لذیذ تھا کہ نہیں، وہاں کا موسم کیسا تھا؟کتنے لوگوں نے ہمارے ساتھ سیلفیز بنائیں، ہم سے وہ پوچھو، یہ آئوٹ آف سلیبس غیر متعلقہ سوال ہم
سے کیوں پوچھتے ہو؟اس موقع پر ارشاد بھٹی نے شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی صاحب آئندہ ہم آپ سے ساڑھیوں اور کاجو کی برفی کا ہی پوچھا کرینگے، غلطی کی معافی چاہتے ہیں، اس موقع پر پروگرام کی میزبان افضا کومل نے پروگرام میں شریک معروف صحافی، تجزیہ کار اور کالم نگار سلیم صافی سے سوال کیا کہ کیا شاہ محمود قریشی سے دوروں سے متعلق سوال کرنا بنتا ہے کہ نہیں جس پر ایک بار پھر ارشاد بھٹی نے کہا کہ بالکل بنتا ہے ، میرا بھی بنتا ہے اور سب کا بنتا ہے۔ بالکل پوچھیں، کھِچ کے پوچھیں اور کاش یہ پچھلے دور میں بھی پوچھتے۔