کراچی(این این آئی)متحدہ مجلس عمل کے مرکزی قائدین نے مطالبہ کیا ہے کہ آسیہ مسیح کے کیس میں صرف نظر ثانی نہیں بلکہ اوپن عدالتی ٹرائل کیا جائے اور حالیہ فیصلہ دینے والے ججوں کو اپنے منصب سے الگ ہونا چاہیے۔یہ معاملہ امت مسلمہ کے ایمان کا معاملہ ہے اور اس وقت کوئی جبر یا سختی برداشت نہیں کی جائے گی۔ آج ہونے والے ملین مارچ میں مرکزی قیادت آ ندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ عاشقان رسول مارچ میں شرکت کر کے ایک مرتبہ پھر ثابت کریں کہ
کراچی عاشقان رسول کا شہر ہے۔ ان خیالات کا اظہار متحدہ مجلس عمل کے مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری اور مرکزی ترجمان شاہ اویس نورانی نے عشائیہ کے بعد علامہ شاہ احمد نوازنی مرحوم کی رہائش گاہ بیت الرضوان میں میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرایم ایم اے رہنما ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی ،مولانا ابو تراب،علامہ غلام محمد کراروی،مولانا اللہ وسایااور دیگر بھی موجود تھے۔ قبل ازیں متحدہ مجلس عمل کے سر براہ مولانا فضل الرحمن کی سر براہی میں ایم ایم اے کے قائدین کا غیر رسمی اجلاس بھی منعقد ہوا، اجلاس میں صوبائی صدر علامہ راشد محمود سومرو نے ملین مارچ کی تیاریوں کے سلسلے میں بریفنگ دی۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ یہ ملین مارچ ایم ایم اے اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے تحت ہو رہا ہے لیکن تمام مذہبی اور دینی قوتیں اس میں شریک ہوں گے۔ سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ ناصرف عجیب و غریب ہے بلکہ مغرب کے دباو پر دیا گیا فیصلہ ہے۔ گواہوں اور اس کے اپنے بیان پر آسیہ مسیح کو سزا دی گئی اورسپریم کورٹ کے پاس یہ معاملہ 2014 میں آیا اور سپریم کورٹ نے خاموشی اختیار کی اور عالمی دباو کے باعث اس فیصلے کے لئے غازی علم الدین شہید کے دن کا انتخاب کیا گیا اگر یہ فیصلہ آزادنہ اور منصفانہ ہے تو سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنانے میں 4 سال تاخیر کیوں کی۔ ناموس رسالت کا معاملہ انتہائی حساس اورامت مسلمہ کے ایمان کا معاملہ ہے اس پر کوئی مسلمان کمپرو مائز نہیں کر سکتا ہے
اس وقت پوری قوم سراپا احتجاج ہے اور اس معاملے پر قوم خاموش نہیں رہ سکتی ہے فیصلہ دینے والے جج صاحبان کو چاہیے کہ وہ منصب سے الگ ہوجائیں اور بڑے عدالتی فورم کے ذریعے اس کیس کا ایک مرتبہ پھر اوپن عدالتی ٹرائل کیا جائے۔انہوں نے میڈیا سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے ہمارے اہم ایمانی معاملے پر بھی میڈیا میں سنسر لگا دی گئی ہے ۔ ہر شخص
اپنے ضمیر کو جھنجھوڑے اور ایمان کو دیکھے ہم نے کل آقا کے سامنے پیش ہونا ہے۔ پارلیمنٹ میں غیر شائستہ اندزا گفتگو پر انہوں نے کہا کہ یہ افسوس ناک ہے بدقسمتی سے ایک جماعت نے یہ سلسلہ چند سال سے شروع کیا ہے اس سے ہمارے ادارے ہی بے توقیر ہوں گے۔ہمیں اس پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملین مارچ میں ایم ایم اے قیادت آئندہ کے اہم لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔