اسلام آباد(آئی این پی )وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ چین کے صدر نے یقین دلایا ہے کہ برآمدات بڑھانے میں پاکستان کی مدد کی جائیگی،چین سے جلد اچھی خبر آئے گی آئی ایم ایف سے ابھی صرف مذاکرات ہورہے ہیں ، کوئی شرائط نہیں طے کی گئیں،کوشش ہے کہ آئی ایم ایف سے جو بھی شرائط طے پائیں وہ عوام کے سامنے لیکر آئیں ، عالمی مالیاتی فنڈ سے 5سے 6ارب ڈالر قرضہ لیں گے ،آئی ایم ایف نے ملکی مفاد کے خلاف کوئی شرط عائد کی تو قبول نہیں کریں گے،
چین نے سائبر سیکیورٹی سسٹم سے متعلق لیڈنگ ٹیکنالوجی کو پاکستان میں لانے کی وزیراعظم کی یقین دہانی کرائی ہے۔وہ بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے۔ اسد عمر نے کہا کہ قرضہ لینے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات کم ہیں اور درآمدات زیادہ ہیں۔ آئی ایم ایف کی ٹیم وہاں ہی جاتی ہے جہاں کے ملکی حالات ٹھیک نہ ہوں۔ برآمدات کے حوالے سے 9نومبر کو بیجنگ میں میٹنگ منعقد کی گئی ہے۔ ربیع کی فصل کیلئے کھاد کی قیمت کو کم کرنا ہے۔ ہم نے پہلے اجلاس میں کہا کہ اگر ہم زیادہ کچھ نہیں کرسکتے تو عوام سے سچ تو بول سکتے ہیں۔ ماضی میں چادر دیکھ کر پاؤں نہیں پھیلائے گئے۔ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ابھی صرف مذاکرات ہورہے ہیں اور ابھی تک کوئی شرائط نہیں طے کی گئیں۔ آئی ایم ایف کی ٹیم دوہفتوں کیلئے آئی ہے جن میں مختلف ملاقاتیں ہوں گی۔ چین سے بھی جلد اچھی خبر آئے گی۔ چین کے صدر نے یقین دلایا ہے کہ برآمدات بڑھانے میں پاکستان کی مدد کی جائیگی۔ کوشش ہے کہ آئی ایم ایف سے جو بھی شرائط طے پائیں وہ عوام کے سامنے لیکر آئیں گے۔ 20فیصد غریب لوگوں پر افراط زر کی شرح 4فیصد ہے۔ افراط زر کی شرح ابھی ڈبل ڈیجٹ میں نہیں ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں تھی۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ پہلے سارے انتظامات اس لیے بھی کیے کہ آئی ایم ایف سے کوئی ایسی شرط آئے تو ہمیں جھکنا نہ پڑے۔
آئی ایم ایف سے اگر کوئی ایسی شرط رکھی جو ملک کے مفاد میں نہ ہو تو وہ قبول نہیں کریں گے۔ پیسہ جو عوام پر خرچ ہونا چاہیے وہ قرضوں کے سود میں چلا جاتا ہے ۔ کوشش ہے کہ بوجھ کسی پر بڑھایا نہ جائے۔ بجٹ میں ٹیکس ان اشیاء پر بڑھایا جو امیر طبقہ استعمال کرتا ہے۔ پہلے ماہ میں پٹرول کی قیمت میں 6روپے کی کمی کی گئی، دوسرے ماہ میں پٹرول کی قیمت بڑھانے کی اوگر کی سمری مسترد کی۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2017سے 2018کے درمیان اسٹاک ایکسچینج میں 15ہزار پوائنٹس کی
کمی ہوئی ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق دھاسوڈیم میں تاخیر کی وجہ سے سالانہ 100ارب روپے کا نقصان معیشت کو پہنچ رہا ہے۔ قرضوں کی ادائیگی عوام کی جیب سے کی جاتی ہے۔ برآمدات کو بڑھا کر ہی قرضوں سے جان چھڑوائی جاسکتی ہے۔ منی لانڈرنگ کیلئے قانونی دروازوں کے اندر بھی ترمیم کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ چین نے سائبر سیکیورٹی سسٹم سے متعلق لیڈنگ ٹیکنالوجی کو پاکستان میں لانے کی وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی ہے۔ میری معلومات کے مطابق اب تک صرف 1بینک اکاؤنٹ کا ڈیٹا لیک ہوا ہے۔ پاکستان کا معاشی نظام بری حالات میں تحریک انصاف کو ملا۔ آئی ایم ایف سے 5سے 6ارب ڈالر قرضہ لیں گے۔ ماضی میں اسٹیل ملز کے مرحوم ملازمین کی بیواؤں کے بقایاجات کی ادائیگوں کو بھی روکا گیا تھا۔ ایلس ویلز کی زیادہ ترگفتگو معیشت اور آئی ایم ایف سے متعلق تھیں۔