جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

پاکستانی سفارتی عملے کی ملاقات،‎عمران خان آپ میرے ہیرو ہیں لیکن کن لوگوں سے خبر دار رہنا؟ امریکہ میں قید عافیہ صدیقی نے پیغام جاری کردیا،حیرت انگیزانکشافات

datetime 6  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آئی این پی )امریکی جیل میں قید پاکستانی نژاد ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ہوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل نے جیل میں ملاقات کی جس دوران عافیہ نے وزیر اعظم عمران خان سے رہائی میں مدد کی اپیل کردی اور کہاکہ وہ قید سے باہر نکلنا چاہتی ہیں ۔ انہیں اغواء کرکے امریکہ لایا گیا ۔ ان کی سزا غیر قانونی ہے ۔ اس لئے وزیر اعظم عمران خان میری رہائی میں اپنا کردار ادا کریں ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو ہوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل نے کئی سالوں سے امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کی

اور وزیراعظم کے نام ایک خط ان کے حوالے کیا ۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اس دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپے دل کی بات کی اور وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ ان کی امریکی قید سے رہائی میں مدد کریں ۔ عافیہ صدیقی نے وزیراعظم کواپنے پیغام میں کہا کہ عمران خان نے ماضی میں ان کی بہت مدد کی وہ ہمیشہ سے میرے ہیرو رہے ہیں ۔ عمران خان پر تنقید کرنے والوں کو اپنی تنقید بند کرنی چاہیے ۔ عافیہ صدیقی نے وزیر اعظم کو اپنے پیغام میں کہا کہ وہ قید سے باہر نکلنا چاہتی ہیں ۔ انہیں اغواء کرکے امریکہ لایا گیا ۔ ان کی سزا غیر قانونی ہے ۔ اس لئے وزیر اعظم عمران خان میری رہائی میں اپنا کردار ادا کریں اور مجھے رہا کروائیں ۔عافیہ صدیقی نے خط میں کہا ہے کہ عمران خان کو اپنے اردگرد موجود منافقین سے محتاط رہنا چاہیے’۔عافیہ صدیقی نے وزیر اعظم عمران خان کے مخالفین کو کہا کہ عمران خان پر تنقید کرنے والوں کو اپنی تنقید بند کر دینی چاہیے، انہوں نے ماضی میں غلطیاں کیں مگر اب وہ ویسے نہیں رہے اور اسلامی قوانین میں غلطیوں پر توبہ کرنے والے کی غلطیاں معاف کر دی جاتی ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں، جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئی تھیں۔

عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا، جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعوی کیا۔عدالتی دستاویزات میں دعوی کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائینائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں، جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔دوسری جانب جب عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی افسران نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی لیکن جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہوگئیں۔بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کر دیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔

موضوعات:



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…