اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانیوں کے ٹیلںٹ کو دنیا بھر میں سراہا جاتاہے ۔ان میں ایک فاطمہ علی بھی ہیں جو پاکستان کی اعلیٰ ترین خاتون شیف ہیں انہوں نے کئی غیر ملکی مقابلے جیتے لیکن افسوس کہ زندگی کے کئی مقابلوں میں کامیابی حاصل کرنے والی 29 سالہ فاطمہ علی خود زندگی سے ہار گئیں۔ فاطمہ علی کے پاس زندگی کے بس چند ہی ماہ بچے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جوانی کے دنوں میں فاطمہ علی نے اپنے والدین سے درخواست کی کہ انہیں شیف بننے کی اجازت دیں کیونکہ شیف بننا ان کی زندگی کا سب سے بڑا خواب تھا۔جس کے بعد انہوں نے اپنے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے امریکہ کو چنا۔ فاطمہ علی نے امریکہ کے کیولنری انسٹی ٹیوٹ (Culinary Institute) سے تعلیم حاصل کی اور بیرون ملک فوڈ نیٹ ورک ٹی وی شو پر کھانوں کا مقابلہ جیتنے والی پہلی پاکستانی خاتون بنیں۔فاطمہ علی کو اس مقابلے میں ان کے منفرد پاکستانی کھانے اور ذائقے کی وجہ سے کامیابی ملی۔ اس کے علاوہ فاطمہ علی نے براوو کے ٹی وی شو ٹاپ شیف میں بھی حصہ لیا۔2017ء میں ٹاپ شیف کے لیے کام کرنے کے کچھ ہی عرصہ کے بعد فاطمہ علی کو ایونگ سارکومہ (Ewing Sarcoma) کی تشخیص ہوئی۔ یہ کینسر کی وہ قسم ہے جو ہڈیوں پر اثر انداز ہوتا ہے اور ہڈیوں کے آس پاس موجود باڈی ٹشوز کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ڈاکٹرز نے فاطمہ کو بتایا کہ ان کا کینسر آخری سٹیج پر ہے اور وہ مزید صرف ایک سال زندہ رہ سکتی ہیں۔یہ سب جاننے کے باوجودانہوں نے اپنے حوصلے کو پست نہیں ہونے دیا۔فاطمہ نے وہ تمام کام کرنے کی ٹھانی جن سے وہ ہمیشہ خوفزدہ رہتی تھیں۔ فاطمہ نے اپنی زندگی کے آخری سال میں کئی لوگوں سے رابطے کرکے ان سے تعلق بہتر بنانے کی بھی کوشش کی ۔ کیولنری آرٹس کے لیے فاطمہ کی خدمات کو دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہوئی۔
دنیا بھر کے لوگوں نے فاطمہ کے کیولنری آرٹس سے لگاؤاور کھانے بنانے شوق کو خوب سراہا۔ فاطمہ علی نے زندگی کے آخری سال کو پر جوش انداز میں جینے کی ٹھانی اور اسی وجہ سے فاطمہ اپنے ارد گرد موجود لوگوں کے لیے ایک مثال بن گئیں۔معروف ٹاک شو کی میزبان ایلن ڈی جینرس نے بھی فاطمہ علی کو اپنے پروگرام میں دعوت دی اور فاطمہ کو 50 ہزار ڈالر کا تحفہ دیا تاکہ وہ زندگی کے آخری سال میں دنیا گھومنے اور دنیا کے بہترین ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کی اپنی آخری خواہش کو پورا کر سکیں۔سوشل میڈیا پر ان کی ہمت اور جذبے کو بہت سراہا جارہا ہے۔