ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یہ ہمارا وزیراطلاعات ہے جو تین دن دبکا رہا اور اب بہادری دکھا رہا ہے یہ نعرہ باز لوگ ہیں جو اقتدار میں آگئے، معروف صحافی ہارون الرشید نے پی ٹی آئی حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو فہم سے عاری قرار دیدیا

datetime 6  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آسیہ مسیح کی رہائی کا فیصلہ آنے کے بعد ملک بھرمیں احتجاج، جلائو ، گھیرائوکا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور اس دوران حکومت نام کی چیز نظر نہ آئی، مشتعل مظاہرین نجی وسرکاری املاک کو نقصان پہنچاتے رہے مگر ان کو کوئی روکنے والا نظر نہیں آیا۔ اس تمام صورتحال پر معروف صحافی ، تجزیہ کار اور کالم نگار ہارون الرشید نےتبصرہ کرتے ہوئے

پی ٹی آئی حکومت اور اس کے وزرا پر کڑی تنقید کی ہے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل حکومت کسی بھی طرح اس قسم کے حالات کیلئے بالکل بھی تیار نہیں تھی اور اس کی کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں تھی، دوسرا حکومت کو فہم بھی نہیں ہے کہ کاروبار ِ حکومت کس طرح چلتا ہے جبکہ ایک وجہ بتدریج اداروں کا زوال ہے، ایک پولیس کا ڈی مورل لائز ہونا ہے، ایک سیاسی حرکیات کو نہ سمجھنا ہے، ایک جب یہ فیصلہ ہونا تھا اس کا یہ سیاسی فہم نہ ہونے کی وجہ سے ادراک نہیں کر سکے کہ کیا ابتدائی اقدامات کرنے چاہئیں، پولیس کے ڈی مورل لائز ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ مقدمہ اسی وقت درج ہوتا ہے جب جرم سرزد ہو، تین دن بعد درج نہیںہوتا، آٹھ دن ، گیارہ دن بعد درج نہیں ہوتا۔ ہارون الرشید نے اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ساری توجہ خود پر مبذول کروالی یہ کہہ کر میں ٹیکس وصول کرونگا، میں قانون نافذ کرونگا، میں انصاف دونگا، اس کو اس کا فہم نہیں ہے کہ کونسا کام کرنا ہے اور دوسرا ساتھیوں کا انتخاب اس نے ٹھیک نہیں کیا۔ اب اس کی وجہ سے خاص سچویشن پیدا ہو گئی ہے ۔ رینجرز تو تب آتے ہیں جب ضرورت ہو ، فوج بالکل آخر میں آتی ہے جب صورتحال بالکل قابو میں ہی نہ رہے، سب کچھ انہوں نے

اللہ پہ چھوڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارا وزیر اطلاعات ہے، جو دبکا رہا اتنے دن اب دلیر ہو گیا ، یہ شیریں مزاری ہیں جو باورچی ہے انکا وہ گستاخی کرے تو اس کو کبھی معاف نہ کریں، یا کوئی کارکن دفتر کا ، تین دن کے بعد ان کی جرأت عود کر رہی ہے۔ یہ کون لوگ ہوتے ہیں؟جو اپنی استعداد سے بڑے دعوے کرتے ہیں، جو اپنا کام کرنا ہو ، کھانا پکانا ہو، جوتا پالش کرنا ہو یا سوٹ سینا ہو ،

جو بھی ہو جیسے ہر آدمی کا کوئی نہ کوئی کام ہوتا ہے اس کی استعداد کم رکھتے ہیں اور دعویٰ بڑا کرتے ہیں، جو بڑا دعویٰ کرتا ہے اس کے بارے میں رسول گرامیﷺ کا ارشاد یہ ہے کہ دنیا سے کوئی آدمی اس وقت تک نہیں اٹھے گا جب تک کہ اس کا باطن بے نقاب نہ ہو جائے ۔ ہارون الرشید نے مزید کہا کہ دولت مندی اور اقتدار انسان کو بدلتی نہیں بلکہ بے نقاب کرتی ہے، دنیا کی ہر گلی

میں ایک حجاج بن یوسف رہتا ہے، زندگی اسے موقع نہیں دیتی، یہ چھوٹے چھوٹے حجاج بن یوسف ہیں ۔ حجاج بن یوسف کو زندگی نے موقع دیا جو اس کی اور اس کی قوم کی آزمائش تھی اور اس نے پھر ہزاروں افراد کی گردنیں کاٹ دیں، ہر گلی میں ایک ہلاکو خان ، چنگیز خان اور تیمور، زندگی اسے موقع نہیں دیتی، اس کی استعداد ہی نہیں ہوتی تو اس کو موقع کیا ملے۔ تمام لوگ غلطیاں کرتے ہیں سنورتے وہ ہیں جو اپنی غلطیوں کا ادراک کرلیتے ہیں ۔ یہ لوگ کیونکہ نعرے باز ہیں اس لئے ان میں اپنی غلطیوں کا ادراک کرنے کی صلاحیت بھی کم ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…