اسلام آباد(آئی این پی) وزیراعظم عمران خان یکم جنوری سے قبل پنجاب کے 6اضلاع میں ہاؤسنگ پروگرام کے کام کا افتتاح کریں گے ، جن میں سیالکوٹ ، لودھراں ، چنیوٹ ، بہاولنگر، مظفر گڑھ اور جہلم شامل ہیں ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ہر شخص کو مکان کی قیمت کا کم سے کم 20فیصد دینا ہو گا ، جبکہ 80فیصد اسے قرضہ مل سکے گا ، قرضہ 10سال کی بجائے 20 سال کیلئے ہوگا ،
دیہی علاقوں میں ڈیڑھ سے 2 لاکھ سالانہ گھر بنیں گے جو 2 کمروں باورچی خانہ اور غسل خانہ پر مشتمل ہوں گے ، جس کی زمین ہے وہ 5 سے 6 لاکھ کا قرضہ لے سکتا ہے ، ہم نے کم سے کم سالانہ 2 لاکھ پلاٹس بنانے ہیں،پلاٹ کی قیمت 10 لاکھ رکھ رہے ہیں ، 50 لاکھ گھروں کا نعرہ نیا نہیں ہے اس سے قبل بھی ایسے نعرے لگے لیکن اس سے قبل کسی وزیراعظم نے اس معاملے پر ایک میٹنگ بھی نہیں کی جبکہ موجودہ وزیراعظم نے 60دنوں میں 10 میٹنگز کی ہیں ، ہم بینکوں سے فنانسنگ کی بات کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں فردوس شمیم نقوی،محمود الرشید اور ہاؤسنگ ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم رضوی نے کیا۔ فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ضیغم رضوی کی سربراہی میں پچاس لاکھ گھر بنانے سے متعلق قائم ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس ہوا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 144اضلاع ہیں ،ہمیں ہر سال دس لاکھ گھر بنانے ہیں جبکہ 6200گھر ہر ضلع میں بنانے سے پچاس لاکھ گھر پورے ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت کم سے کم ایک کروڑ بیس لاکھ گھروں کی کمی ہے ، ہمارا ہدف پچاس لاکھ گھر پانچ سال میں بنانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سالانہ تین سے ساڑھے تین لاکھ گھر بنتے ہیں جس کو دس لاکھ تک لانا ہے ، یہ گھر غریب طبقے کو نہیں ملتے امیر طبقہ ان ساڑھے تین لاکھ گھروں کا مالک بن جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ماڈل میں ہر شخص کو مکان کی قیمت کا کم سے کم بیس فیصد دینا ہے جبکہ 80فیصد اسے قرضہ مل سکتا ہے ،قرضہ 10 سال کی بجائے20 سال کیلئے ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں ڈیڑھ سے دو لاکھ سالانہ گھر بنیں گے جو دو کمروں باورچی خانہ اور غسل خانہ پر مشتمل ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ جس کی زمین ہے وہ پانچ سے چھ لاکھ کا قرضہ لے سکتا ہے ، ہم نے سالانہ دو لاکھ پلاٹس کم سے کم بنانے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تین ماہ کے اندر اندر اتھارٹی بنائیں گے اور تیزی سے اس حوالے سے کام شروع ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ مکان لینے کی پہلی شرط یہ ہے کہ اس آدمی کا مکان نہیں ہوگا جبکہ وہ ماہانہ قسط دینے کی سکت رکھتا ہو ۔انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ صوبائی معاملہ ہے ،ہم سندھ میں ہاؤسنگ منصوبے کیلئے بات کر رہے ہیں ، ہاؤسنگ منصوبے میں پاکستان کی عوام کو فائدہ ہونا چاہیے ، ہم کوالٹی کیلئے ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی بنا رہے ہیں ، تمام بلڈرز کو رجسٹرڈ ہونا پڑے گا ، پلاٹ کی قیمت 10لاکھ رکھ رہے ہیں ، ایک مہینے کے اندر ہاؤسنگ منصوبے کے اعدادوشمار مل جائیں گے ، 60لاکھ لوگوں کو اس منصوبے سے روزگار ملے گا ،
ایک گھر پر 18ہزار500روپے انٹرسٹ ریٹ بنتا ہے ۔فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ ہر جگہ کیلئے مختلف قیمت ہوگی ، ابھی تک اراضی کا کوئی تخمینہ نہیں کیا جا سکا،اگر ایک خاندان جس کی ماہانہ آمدنی پچاس ہزار روپے ہے اور وہ گھر کا کرایہ دے سکتے ہیں تو وہ مکان کی قسط بھی دے سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیر 50ہزار کینال زمین کی نشاندہی کی ہے جبکہ ہم نے 90دن میں تین اسمبلیوں سے بل پاس کرانے ہیں ۔فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ اس منصوبے کی بڈنگ شفاف طریقے سے ہوگی ، یہ منصوبہ نان پرافٹ نہیں بلڈرز کو منافع لینے کا حق ہے ،
اس پر پبلک ہیرنگ بھی کرائیں گے ۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہاؤسنگ ٹاسک فورس کے چیئرمین ضیغم نقوی نے کہا کہ پچاس لاکھ گھروں کا نعرہ نیا نہیں ہے اس سے قبل بھی ایسے نعرے لگے لیکن اس سے قبل کسی وزیراعظم نے اس معاملے پر ایک میٹنگ بھی نہیں کی جبکہ موجودہ وزیراعظم نے 60دنوں میں دس میٹنگز کی ہیں ، ہم بینکوں سے فنانسنگ کی بات کر رہے ہیں ، بینک قرضوں کا پانچ فیصد کم آمدن گھروں کے منصوبے کو دیں گے ، جو بینک قرضہ دیں گے ان کی آمدن پر ٹیکس کو کم کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ گھروں کی بات روپے میں کریں ڈالر میں نہیں ، ہمارے اپنی لیبر ،زمین اور ذرائع ہیں ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر محمود الرشید نے کہا کہ ہم نے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر فیصل آباد کا نام لیا،جبکہ یکم جنوری سے قبل وزیراعظم چھ اضلاع میں اس منصوبے کے کام کا افتتاح کریں گے جن میں سیالکوٹ ، لودھراں ، چنیوٹ ، بہاولنگر، مظفر گڑھ اور جہلم شامل ہیں