اسلام آباد( آئی این پی ) قومی اسمبلی میں شازیہ مری کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی اور حکومتی ارکان کے مابین شدید تلخ کلامی سے ایوان مچھلی بازار بن گیا،پیپلز پارٹی کے رکن رفیع اللہ اور تحریک انصاف کے عبدالمجید نیازی کے درمیان ہاتھا پائی ہو تے ہوئے رہ گئی ، رفیع اللہ شدید غصے میں آگئے اور پی ٹی آئی رہنما سے لڑنے کے لیے دوڑے جبکہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان رفیع اللہ کو پکڑتے رہے،
دونوں ارکان نے ایک دوسرے پر شدید جملے کسے ، بعد ازاں صورتحال قابو میں نہ آنے پر سپیکر نے اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کردیا، پیر کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن کے بینچوں میں سخت جملوں کے تبادلے اور شور شرابے سے ایوان مچھلی بازار بنا رہا، جس کی وجہ سے اسپیکر قومی اسمبلی کو مجبوراً اجلاس کی کارروائی ( آج) تک کے لیے معطل کرنا پڑی۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ اور احسن اقبال کی گفتگو کے دوران حکومتی ارکان کی جانب سے جملے کسے گئے جب کہ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کے اظہار خیال کے دوران اپوزیشن بینچوں سے جملے بازی کی گئی جس پر پرویز خٹک غصے میں آگئے۔پرویز خٹک نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ اپوزیشن ماحول ٹھیک کرے، آپ کا کوئی رکن ماحول خراب کرے تو اسے روکیں اور ہمارا رکن ماحول خراب کرے تو ہم اسے روکیں گے۔اسمبلی کا ماحول اس وقت مزید خراب ہوگیا جن شازیہ مری نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہا کہ ٹی وی پر آکرکہ آپ طاقت کے استعمال کی بات کر تے ہیں اس وقت تو شاید ہمیں لگ رہا ہو کہ شاید کوئی خان بول رہا ہے ،لیکن جب آپ جاتے ہیں تو ہمیں بھانے والا نیازی نظر آتا ہے ۔ شازیہ مری کے الفاظ پر تحریک انصاف کے اراکین نے شورشرابہ کیا ۔ وزیرپارلیمانی علی محمد خان نے کہا کہ نیازی قابل احترام لوگ ہیں ، پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عبدالمجید نیازی اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور شورشرابہ شروع کردیا
جبکہ اس دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن رفیع اللہ بھی اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے دوسری جانب عبدالمجید نیازی کی باتوں پر پیپلز پارٹی کے رہنما رفیع اللہ شدید غصے میں آگئے اور پی ٹی آئی رہنما ک سے لڑنے کے لیے دوڑے تاہم حکومتی اور اپوزیشن ارکان رفیع اللہ کو پکڑتے رہے،دونوں ارکان نے ایک دوسرے پر شدید جملے کسے ، بعد ازاں صورتحال قابو میں نہ آنے پر سپیکر نے اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کردیا