اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے لڑکیوں کے اسکولز میں مرد مہمانان خصوصی کے آنے پر پابندی کے فیصلے کو غلط قرار دیدیا۔گزشتہ دنوں خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم نے لڑکیوں کے اسکولوں کی تقریبات میں مرد مہمانِ خصوصی کی شرکت پر پابندی عائد کی تھی۔اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ گرلز اسکولوں میں مرد وزیر، اراکین پارلیمنٹ یا افسران کو مدعو نہیں کیاجائیگا بلکہ گرلز اسکولوں کی تقریبات میں
صرف خواتین اراکین پارلیمنٹ اور خواتین افسران کوہی مدعو کیا جائے۔اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے گرلز اسکولز میں مرد مہمانان خصوصی کے آنے پر پابندی درست نہیں ہے، مجھے امید ہے کہ صوبائی حکومت فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔ وزارت انسانی حقوق کی طرف سے ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ کاروکاری کی آڑ میں قتل کی گئی خواتین کی تعداد‘ ونی اور دیگر ظالمانہ وحشیانہ عوامل کی بابت فوجداری جرائم کے ضمن میں مقدمات کی تعداد وفاقی اور صوبائی محکمہ پولیس میں درج ہے۔ لہذا ان مقدمات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ان محکموں کی جانب سے کی جاتی ہے۔ نیشنل پولیس بیورو‘ وزارت داخلہ سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں جنوری 2014ء سے جون 2018ء تک ملک میں غیرت کے نام پر قتل کئے جانے والوں کی کل تعداد 1548‘ ونی کے واقعات 1548 اور دیگر ظالمانہ جرائم 5416 ہیں۔ اسی طرح گزشتہ پانچ سالوں کے دوران خواتین اور لڑکیوں سے زیادتی‘ اجتماعی زیادتی کے مقدمات کی تعداد 14003 ہے۔ وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بتایا کہ راجن پور میں دو بچیوں کی زبردستی شادی ڈی پی او کو کہہ کر رکوا دی ہے‘ زبردستی نہیں ہو سکتی۔ پنچایت کا فیصلہ نہیں تھا بلکہ دو لوگوں نے فیصلے کیا‘ ساری کارروائی بند کرادی ہے۔یہ معاملہ حل ہوگیا ہے۔ ہم نے اس پر ایکشن لیا۔
وہ ان بچیوں کی اراضی پر قبضہ کرنا چاہتے تھے۔ میڈیا میں غلط خبریں چلیں۔ نفیسہ عنایت اللہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق کی ہیلپ لائن پر کسی جگہ سے بھی فون کیا جاسکتا ہے۔ ہر ضلع میں ایک گروپ وکلاء کا فوری طور پر ایسی خواتین کو قانونی معاونت کرے گا۔ لیگل ایڈ بل تیار کرلیا۔ قانونی معاونت کی پوری ایک باڈی بنائیں گے۔ خواتین پولنگ سٹیشنوں میں عورتوں کے خلاف زیادتی سے بچنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
لیگل ایڈ اتھارٹی و جسٹس بل کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ خواتین و بچوں کو اس میں ترجیح دی جائے گی۔ یہ انہیں قانونی معاونت اور امداد دے گی۔ یہ اتھارٹی پورے پاکستان کے لئے ہوگی۔ جلد اسے قومی اسمبلی میں لایا جائے گا۔ شازیہ مری کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پشاور میں مردوں کو فنکشن میں جانے سے روکے جانے پر میں نے اعتراض کیا۔ فوری طور پر یہ معاملہ صوبائی وزیر کے ساتھ اٹھایا‘ یہ نوٹیفکیشن کسی مرد کے مہمان خصوصی جانے اور وہاں پر گالم گلوچ کی وجہ
سے جاری کیا گیا۔ توقع ہے کہ یہ نوٹیفکیشن واپس ہونا چاہیے۔ پورٹ قاسم پر خواتین کو روکے جانے کا فیصلہ اگر ہوا ہے تو غلط ہے۔ متعلقہ وزارت سے جواب لے کر آگاہ کریں گے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پنجاب کے ہر ضلع میں وکلاء کے گروپ بنا لئے ہیں جو رضاکارانہ بنیادوں پر بے سہارا بچوں اور مظلوم خواتین کو قانونی معاونت دیں گے۔ دیگر تین صوبوں میں بھی اس طرح گروپ بنائے جارہے ہیں۔یو این ویمن اور اقوام متحدہ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں کہ گھروں میں پیدا ہونے والے
بچوں کی رجسٹریشن کے لئے کوئی مراعات دیں۔ اعداد و شمار اور کام آگے بڑھانے میں بیورو کریسی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ سندھ حکومت سے کہا جائے کہ جلد ڈیٹا بھیجے۔ ہم نے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز سے ایک وڈیو بنوا کر ریڈیو ٹیلی ویژن پر چلائی کہ اسلام میں خواتین کے وراثتی حقوق کیا ہیں۔ یہ بہت بڑا اقدام ہے۔ انہوں نے شازیہ صوبیہ کے سوال کے جواب میں بتایا کہ خواتین کو گھریلو تشدد سے بچانے اور اس وجہ سے گھروں سے بھاگنے والی عورتوں کو بحالی سنٹر میں
ہنرمندی کی تعلیم دینے کے لئے معاونت چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے بتایا کہ بلوچستان میں دور دراز علاقوں میں بسنے والوں کو ایل پی جی مکس سے بجلی دینے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ سال 2017-18ء میں بلوچستان میں قدرتی گیس کی پیداوار ملک کی کل پیداوار کا 21.28 فیصد رہی۔ بلوچستان کے 21 دیہات کو آئندہ مالی سال گیس کی فراہمی زیر غور ہے۔وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے بتایا کہ 2008ء سے 2018ء تک ملک میں
سڑکوں کے 59 منصوبے مکمل کئے گئے جن کی لمبائی دو ہزار 237 کلو میٹر ہے۔ غیر ملکی امداد اور بی او ٹی بنیادوں پر ایک ہزار 473 کلو میٹر سڑکیں تعمیر کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ رتوو ڈیرو سیہون شاہراہ کی تعمیر کے لئے 14 ارب روپے وفاق اور 7 ارب صوبے نے دیئے۔ اس کو جلد مکمل کریں گے۔ حیدرآباد کراچی موٹروے کو بہترین موٹروے بنائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ گوجرہ شور کوٹ موٹروے پر پولیس اہلکاروں کی بھرتی کے لئے آسامیوں کی منظوری دی گئی ہے۔
ان کی بھرتی تک پنجاب پولیس معاونت کرے گی۔ وزیر قانون و انصاف ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے قومی اسمبلی کو تحریری جواب میں بتایا کہ وفاقی ٹیکس محتسب سیکرٹریٹ ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں محمد رضوان جن کا تعلق پنجاب سے ہے‘ ان کی تعلیمی قابلیت ایف اے ہے‘ اسی طرح اسلام آباد میں خدمات سرانجام دینے والے محمد شاہد کا ڈومیسائل اسلام آباد سے ہے اور ان کی تعلیمی قابلیت میٹرک ہے۔ اسلام آباد میں ہی کام کرنے والے حبیب اللہ خان اور غلام قادر کے ڈومیسائل پنجاب سے ہیں اور
باالترتیب ان کی تعلیمی قابلیت ایف اے اور بی اے ہے۔ علاقائی دفتر لاہور میں کام کرنے والے خلیل احمد اور سید سرور ضیاء زیدی کے ڈومیسائل پنجاب اور سندھ سے ہیں اور ان کی تعلیمی قابلیت بی اے ہے۔ اسی طرح وفاقی ٹیکس محتسب سیکرٹریٹ کراچی میں سید انتظار عباس رضوی کا ڈومیسائل سندھ ( شہری ) سے ہے اور ان کی تعلیمی قابلیت بی اے ہے۔ اسی طرح ملتان دفتر میں کام کرنے والے محمد یاسر کا ڈومیسائل پنجاب سے ہے اور ان کی تعلیمی قابلیت بی اے ایل ایل بی ہے۔ قومی اسمبلی کو وزارت قانون کی طرف سے مزید بتایا گیا کہ ایف ٹی او سیکرٹریٹ کی جانب سے مذکورہ پرائیویٹ سیکرٹریز کی اپ گریڈیشن کا فیصلہ ان کی ملازمت کے ریکارڈ ‘ فٹنس اور ایف ٹی او سیکرٹریٹ 2018ء کے موجودہ کیلنڈر کے قابل اطلاق قواعد و ضوابط کی روشنی میں کیا جائے گا۔