اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاجی دھرنے کے موقع پر ایک تلوار بردار مولوی تصویروں میں نظر آیا، جو تلوار لے کر گھوم رہا تھا، ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس تلوار بردار مولوی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے اس خوف و ہراس پھیلانے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے، حکومت نے سینکڑوں کی تعداد میں شرپسند عناصر کو گرفتار کر لیا ہے،
واضح رہے کہ آسیہ مسیح کی رہائی کے بعد مذہبی جماعت کے پرتشدد دھرنے کے دوران سیاسی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے جلاؤ ،گھیراؤ جیسے واقعات کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔شیخوپورہ ، موٹرویز ،گوجرانوالہ اور دیگر علاقوں میں جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار جیسے واقعات میں ملوث افراد کی فوٹیج تصدیق کیلئے بھجوائی گئیں تو متعدد نوجوانوں کا تعلق ایک مخصوص سیاسی جماعت سے بتایا گیا اور وہ سیاسی رہنماؤں کی پشت پناہی کے زیر اثر ایک مذہبی جماعت کے جھنڈے تلے ان کارروائیوں میں ملوث ہوئے ہیں ۔انتہائی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بھی ایک سو سے زائد ایسے اکاؤنٹس کا انکشاف ہوا ہے جن کو سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ورکرز چلا رہے تھے اور انہوں نے اس نازک صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی بصیرت کو بالائے طاق رکھ کر ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کی ہے ۔دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی کارکنان کی نشاندہی کے بعد وزارت داخلہ نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی وطن واپسی کے بعد ان کارکنان کی گرفتاری سے متعلق اہم فیصلے کیے جائیں گے اور یہ بات اٹل ہے کہ ملک اور قومی اداروں کے دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھانہ رکھی جائے گی ۔وفاقی پولیس نے اسلام آباد میں دھرنوں کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والے افراد کے خلاف مزید دو مقدمات درج کر لئے ،تھانہ کورال اور سہالہ میں مقدمات دہشت گردی کی دفعات کے خلاف درج کئے گئے ہیں
جبکہ اسلام آباد انتظامیہ نے دھرنا مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے اور ترامڑی چوک سمیت دیگر مقامات پر توڑ پھوڑ کے دوران 80لاکھ روپے کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس دھرنہ کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والے افراد کے خلاف ابتک 6 مقدمات درج کر چکی ہے جس میں پانچ سو افراد کی گرفتاری کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے ابتدائی طور پر گزشتہ روز آئی نائن پولیس نے گرفتار 10مظاہرین کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا گیا
جہاں سے ملزمان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ لے کر مزید تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کی جانب سے عدالت میں پیش کیے گئے 16 دھرنا مظاہرین کو عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے ۔ذرائع کے مطابق اب تک 60 کے قریب ایسے مظاہرین کو جو معمولی توڑ پھوڑ میں ملوث تھے ان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا چکی ہے ۔پولیس کے مطابق گرفتار مظاہرین کو ویڈیوز اور تصاویر کی مدد سے شناخت کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سابق دور ھکومت میں مذہبی جماعت کی جانب سے دئیے گئے
دھرنے کے دوران ان کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کو بھی اوپن کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہے جبکہ اس ھوالے سے صوبوں کو بھی مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے جبکہ وزارت داخلہ نے اسلام آباد انتظامیہ سے گذشتہ سال نومبر میں فیض آباد میں دھرنہ کے دوران اسلام آباد اور راولپنڈی میں تحریک لبیک کے کارکنوں کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کا بھی ریکارڈ طلب کر لیا ہے واضح رہے کہ اسوقت بھی اس جماعت کی قیادت خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت درجنوں افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔