نوشہرہ، پشاور (نیوز ڈیسک) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، پرویز خٹک، عمر ایوب مولانا سمیع الحق کی شہادت کے بعد اظہار تعزیت کے لیے اکوڑہ خٹک جامعہ حقانیہ گئے مگر وہاں نعرہ بازی کا آغاز ہو گیا جس کی وجہ سے سپیکر قومی اسمبلی اپنی بات مکمل نہ کر سکے اور دعا کرنے کے فوراً بعد ہی وہاں سے چلے گئے۔ واضح رہے کہ جب سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خطاب کا آغاز کیا تو وہاں موجود مدرسہ کے طلبہ نے نعرے بازی
شروع کر دی، طلبہ نے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ قائد تیرے خون سے انقلاب آئیگا، گستاخ کو پھانسی دو۔ ان نعروں پر انتظامیہ نے طلبہ کو خاموش کرانے کی کوشش کی لیکن نعروں کا سلسلہ رک نہ سکا، اس وجہ سے اسد قیصر خطاب نہ کر سکے اور فاتحہ خوانی کے بعد وہاں سے چلے گئے۔ باہر موجود میڈیا سے بھی انہوں نے کوئی گفتگو نہ کی اور سپیکر قومی اسمبلی سمیت وفاقی وزراء اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر چلے گئے۔