لندن (این این آئی) سابق صدر پرویز مشرف اپنی بیماری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ ایک انٹرویوکے دور ان انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کو بتانا چاہتا ہوں یہ نہ سمجھیں کہ میں پاکستان آنے سے بھاگ رہا ہوں، میں بھاگ کر کہاں جاؤں گا، میں انگریز یا اماراتی تو نہیں بن سکتا، میں پاکستانی ہوں اور پاکستانی رہوں گا۔
سابق صدر نے اپنی بیماری پر تفصیلی گفتگو کی اور بتایا کہ کوئی ڈاکٹر پتا نہیں لگا پا رہا تھا کہ اصل مسئلہ کیا ہے کیونکہ وہ بیماری ایک ملین میں سے ایک بندے کو ہوتی ہے ۔ ایک ڈاکٹر نے اس بیماری کا پتا لگایا اور کہا کہ وہ اس کا علاج کریں گے۔میرا بہت اچھے طریقے سے علاج ہورہا ہے دنیا کے بہترین کارڈیالوجسٹ اور آنکیالوجسٹ دیکھ بھال کر رہے ہیں۔پرویز مشرف نے عدلیہ سے درخواست کی کہ انہیں فیئر ٹرائل کا موقع دیا جائے۔ عدلیہ سے کہوں گا کہ مجھے فیئر ٹرائل کا موقع دے میں پاکستان آنے سے گھبراتا نہیں ہوں پاکستان میرا ملک ہے، میرے دوست اور رشتہ دار پاکستان میں ہیں ۔انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرکے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کو بتانا چاہتا ہوں یہ نہ سمجھیں کہ میں پاکستان آنے سے بھاگ رہا ہوں۔ میں بھاگ کر کہاں جاؤں گا، میں انگریز یا اماراتی تو نہیں بن سکتا، میں پاکستانی ہوں اور پاکستانی رہوں گا۔ مجھے نہیں پتا میرے اوپر کون کون سے کیسز ہیں ، ہر روز کوئی نہ کوئی اٹھ کر الٹی سیدھی بات کردیتا ہے۔ٹی وی انٹرویو کے دوران پرویز مشرف اپنی بیماری اور خود پر قائم مقدمات کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ بھی ہوئے۔ سابق صدر پرویز مشرف اپنی بیماری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ ایک انٹرویوکے دور ان انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کو بتانا چاہتا ہوں یہ نہ سمجھیں کہ میں پاکستان آنے سے بھاگ رہا ہوں، میں بھاگ کر کہاں جاؤں گا، میں انگریز یا اماراتی تو نہیں بن سکتا، میں پاکستانی ہوں اور پاکستانی رہوں گا۔