اسلام آباد(آن لائن)حکومت بلوچستان کے مختلف وزارتوں اور آسامیوں میں8000سے زائد خالی آسامیوں پر بھرتیوں کیلئے کھلے عام بولی لگی ہوئی ہے،صوبائی وزراء وزارتوں کے سیکرٹریز اور ٹیسٹنگ سروس کمپنیاں امیدواروں کو لوٹنے کا پروگرام حتمی دے دیا ہے اور ایک فارمولا بنایا گیا ہے جس کے تحت وزیر کو نوکریوں میں 40فیصد جبکہ20فیصد سیکرٹریز اور 20فیصد متعلقہ ٹیسٹنگ کمپنی کو دیا جائے گا
اور اس فارمولا کے تحت من پسند بے روزگاروں کو نوکری دی جائے گی جس کے ریٹ بھی مقرر کر دئیے گئے ہیں۔بلوچستان حکومت کے باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت بلوچستان کے مختلف محکموں میں8 سے 10 ہزار کے قریب خالی آسامیاں پڑی ہیں،ان آسامیوں کو پُر کرنے کیلئے اخبارات میں خالی آسامیوں کے اشتہارات دئیے جائیں گے،تاہم بے روزگار نوجوانوں کو درپردہ لوٹنے کا ایک انوکھا فارمولا سامنے آیا ہے،نئے فارمولا کے تحت امیدواروں سے ٹیسٹ اور انٹرویو لینے کی ذمہ داری نجی ٹیسٹنگ سروسز کمپنیوں کو دی جائے گی تاکہ وزراء اور سرکاری افسران کو احتسابی عمل سے بچایا جائے گا،یہ ٹیسٹنگ سروسز کمپنیاں وزراء سیکرٹری کے من پسند امیدواروں کو اعلیٰ نمبر دے کر آسامی کیلئے اہل قرار دیں گے جبکہ اصل حقدار امیدواروں کے حق پر ڈاکہ ڈالا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نئے فارمولا کے تحت وزراء کے حق میں40فیصد جبکہ 20فیصد آسامیاں متعلقہ وزارت کے سیکرٹری اور20فیصد کا حصہ ٹیسٹنگ سروسز کمپنیوں کو ملے گا جبکہ باقی 20فیصد حصہ میرٹ پر آنے والے امیدواروں کو ملے گا،یعنی آسامیوں کا 80فیصد کرپشن،اقربا پروری کی نذر ہو جائے گا جبکہ میرٹ پر تقرریاں صرف20فیصد ہوں گی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بعض وزراء سیکرٹری کو10فیصد کوٹہ اور میرٹ والوں کو10فیصد حصہ دینے کے لئے لابی کر رہے ہیں تاکہ ان کے حصہ میں اضافہ ہوسکے،بلوچستان میں سب سے بڑی ٹیسٹنگ سروس کمپنی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے بھائی کی ہے۔
بلوچستان ٹیسٹنگ سروس کے سربراہ اعجاز سنجرانی نے آن لائن کو بتایا ہے کہ وہ2016ء کے بعد اس سروس سے علیحدہ ہوگئے تھے اب اس سروس کمپنی کا سربراہ ان کا رشتہ دار سیمی سنجرانی ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ کرپشن کا ان کا دور دور تک تعلق نہیں ، ان کی اعلیٰ کارکردگی،دیانت اور شرافت کے باعث سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری نے انہیں اپنا مشیر مقرر کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی میں سنجرانی خاندان کا کردار بڑے نمایاں ہیں۔یاد رہے کہ ان کے ایک اور بھائی سینڈک منصوبہ میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن سکینڈل کے مرکزی ملزم ہیں اور نیب سنجرانی کے خلاف کرپشن الزامات کی تحقیقات کرنے میں مصروف عمل ہے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خاندان کی ملکیتی بلوچستان ٹیسٹنگ کمپنی کو زیادہ حصہ ملنے کا امکان ہے،یہ وزارت تعلیم،سپورٹس،سوشل محکمہ ، سردار بہادر خان یونیورسٹی اور پی ڈی ایم کے محکمے ان کے حصہ میں آتے ہیں