اسلام آباد(آن لائن)نوازشریف دور حکومت میں قطر کے ساتھ 20ارب ڈالر ایل این جی معاہدے بارے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں،معاہدے کے مطابق پاکستان کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ 10سال کے بعد ایل این جی کی قیمت کا از سر نو جائزہ لے سکے گا،2016ء سے2026ء تک حکومت پاکستان قطر سے ایل این جی کی قیمت13.37ڈالر فی برینٹ ادا کرے گا۔
نوازشریف نے قطر کے ساتھ 20ارب ڈالر کی ایل این جی خریدنے کا ایک معاہدہ کر رکھا ہے جس میں اربوں ڈالر کی کرپشن کا عندیہ پایا جاتا ہے۔اپوزیشن کے اس معاہدے کو کرپشن کی ایک کڑی قرار دیا ہے،معاہدے کے شقوں میں انکشاف ہوا ہے کہ حکومت پاکستان قطر سے ایل این جی خریدے گا اور معاہدے کے مطابق جو قیمت مقرر کی گئی ہے حکومت پاکستان اگلے دس سال تک یہی قیمت ادا کرے گا حالانکہ عالمی مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمت انتہائی کم ہے،معاہدے کی دیگر شقوں کے مطابق قطر سے کراچی پورٹ تک ایل این جی کی سپلائی کی ذمہ داری بھی حکومت قطر کی ہے تاہم مقررہ وقت سے6گھنٹے زائد تک کسی ایل این جی شپ کو آف لوڈ نہ کرنے پر جرمانہ حکومت پاکستان ادا کرے گی۔عالمی قوانین کی روشنی میں اس معاہدے کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی قرار دیا جارہا ہے۔عمران خان کی حکومت نے اب اس معاہدے کی از سر نو مذاکرات اور جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم حکومت قطر اس فیصلہ پر سخت نالاں نظر آرہی ہے جبکہ نیب حکام بھی اس اربوں ڈالر معاہدے کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔ اس سکینڈل کے بڑے ملزمان میں نوازشریف،شاہد خاقان عباسی،ارشد مرزا،عظمیٰ عادل اور پی ایس او ودیگر افسران شامل ہیں،جن میں سے کچھ افسران اس وقت بھی وزارت پٹرولیم میں اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہیں نوازشریف دور حکومت میں قطر کے ساتھ 20ارب ڈالر ایل این جی معاہدے بارے انکشافات سامنے آئے ہیں