بیجنگ (آئی این پی)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ہم چین کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں اور وائٹ کالر جرائم سے نمٹنے کیلئے چین کا تعاون درکار ہے،حکمرانوں کی کرپشن نے ملک کو تباہ کیا اور کرپشن کے خاتمے کے بغیر ترقی ممکن نہیں، پاکستان میں غربت و کرپشن کا خاتمہ اور ریاستی اداروں کومضبوط کرنا حکومت کی ترجیح ہے، اداروں کومضبوط کرکے ہی بدعنوانی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے
اور اس حوالے سے چین کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ، پاکستان کے لوگوں کو چین کے عوام سے دلی محبت ہے‘ سی پیک سے رابطوں کا فروغ اور اقتصادی زونز سے معاشی بہتری آئے گی‘ پاکستانی معیشت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی‘ چین نے ہر مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا۔وہ اتوار کو چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سینٹرل پارٹی اسکول کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدعنوانی کی بری ترین شکل رقم کی غیر قانونی ترسیل ہے۔ اربوں ڈالر ہر سال ترقی پذیر ملکوں سے ترقی یافتہ ملکوں میں غیر قانونی منتقل ہوجاتے ہیں۔ 1996 میں بدعنوانی کے خلاف اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ ہماری جماعت کو شروع میں اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ آج تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔ ریاستی اداروں کو مضبوط کرنا ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اداروں کو مضبوط کرکے ہی بدعنوانی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ چین نے ستر کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔ ہم چین کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ وائٹ کالر کرائم سے نمٹنا اہم ہے وائٹ کالر کرائم سے نمٹنے کے لئے چین کا تعاون درکار ہے۔ مغرب کے برعکس چین کا ماڈل ہمارے لئے زیادہ مثالی ہے۔ تیس سال چین نے جو ترقی حاصل کی ہمارے لئے مثالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں بھی لوگوں کو غربت سے نکالیں گے۔ سی پیک پاکستان کے لئے ایک انتہائی اہم موقع ہے۔ سی پیک سے رابطوں کا فروغ اور اقتصادی زونز سے معاشی ہم آہنگی آئے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی معیشت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی۔ ماحولیاتی صفائی اور دیگر شعبوں میں بھی چین سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا پاکستان کے عوام کے دلوں میں چین کی خصوصی محبت اور مقام ہے۔ چین کے مستقبل کی قیادت سے بات کررہا ہوں۔ سینٹرل پارٹی سکول سے مائو‘ صدر شی سمیت عظیم لیڈر خطاب کرچکے ہیں۔
میرے لئے سینیٹرل پارٹی سکول میں خطاب کرنا باعث اعزاز ہے۔ کرکٹ سے سیاست میں کیوں آیا یہ بتانا چاہتا ہوں بائیس سال عالمی کرکٹ کھیلنے کے بعد سیاست میں ایک عزم لے کر آیا۔ پاکستان ساٹھ کی دہائی میں ہر شعبے میں ترقی کررہا تھا میں اس سے پہلی نسل سے تعلق رکھتا ہوں جس نے آزاد ملک ممیں آنکھ کھولی۔ ساٹھ کی دہائی میں پاکستانی شرح نمو سب سے زیادہ تھی پاکستان شمالی کوریا اور ملائشیا کے لئے بھی ایک ماڈل تھا۔
بدعنوانی نے پاکستان کی ترقی کو بری طرح متاثر کیا حکومتی طبقے کی بدعنوانی اور منی لانڈرنگ نے ملک کے لئے مسائل پیدا کئے۔ انہوں نے کہا بدعنوانی کی بری ترین شکل رقم کی غیر قانونی ترسیل ہے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی عوام کو مہنگائی کے ذریعے کرنا پڑی۔ ریاستی اداروںکو مضبوط کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ اداروں کو مضبوط کرکے بدعنوانی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ مساوی حقوق دیئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا غربت کا خاتمہ اور اداروں کا استحکام حکومت کی ترجیح ہے۔ وائٹ کالر کریمنل کو پکڑنا آسان کام نہیں ہوتا۔ گردشی قرض کا باعث ہمیں غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے امید ہے چین کی مدد کے باعث موجودہ چیلنجز سے نکل جائینگے۔