لاہور (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کو آسیہ بی بی کی بریت کا فیصلہ دیا تھا جس کے بعد ملک کے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، اس موقع پر افواہیں گردش کرتی رہیں کہ آسیہ بی بی کو ملک سے باہر بھیج دیا گیا ہے لیکن اس حوالے سے جیل خانہ جات کے صوبائی سربراہ شاہد سلیم کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی جیل میں ہیں،
ان کا کہنا ہے کہ جیل حکام کو آسیہ بی بی کی رہائی سے متعلق احکامات ہی موصول نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جیل حکام کو آسیہ بی بی کی رہائی کا تحریری حکم نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے یہ نہیں بتایا جا سکتا ہے کہ جیل میں آسیہ بی بی کو کہاں رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پایا جس میں کہا گیا کہ آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کارروائی کی جائے گی، اس کے علاوہ فیصلے پر نظرثانی کے لیے اپیل دائر کی جائے گی، اس معاہدے کی شقوں کے مطابق آسیہ مسیح کے مقدمے میں نظرثانی کی اپیل دائر کر دی گئی ہے جو کہ مدعا علیہان کا قانونی حق و اختیار ہے، جس پر حکومت معترض نہ ہو گی، آسیہ مسیح کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی، آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف تحریک میں اگر کوئی شہادتیں ہوئی ہیں ان کے بارے میں فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف 30 اکتوبر اور اس کے بعد جو گرفتاریاں ہوئیں ان افراد کو فوراً رہا کیا جائے گا، اس کے علاوہ اس واقعے کے دوران جس کسی کی بلاجواز دل آزاری یا تکلیف ہوئی ہو تو تحریک لبیک معذرت خواہ ہے۔ وفاقی حکومت کے ساتھ اس معاہدے پر وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ نورالحق قادری، صوبائی وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت، پیر محمد افضل قادری سرپرست اعلیٰ تحریک لبیک اور محمد وحید نور مرکزی ناظم اعلیٰ تحریک لبیک کے دستخط ہیں۔