پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

مولاناسمیع الحق کی شہادت، دہشت گردی یا ذاتی دشمنی کا شاخسانہ؟گھر پر اکیلے،گھر کے اندر یا باہر کوئی سیکورٹی نہیں،طریقہ واردات نے بڑے سوال کھڑے کردیئے

datetime 3  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی (آن لائن) قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس نے راولپنڈی میں اپنی رہائش گاہ کے اندرنامعلوم حملہ آوروں کی سفاکیت کانشانہ بننے والے جمعیت علما اسلام (س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی موت پر دہشت گردی ، فرقہ وارانہ اور ذاتی دشمنی کے زاویوں سے مختلف پہلوؤں پرتحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے تاہم گھر کے اندر مولانا سمیع الحق کی پراسرار اور سفاکانہ موت نے متعدد سوالات کو جنم دیا ہے

جن میں پاکستان کی ایک بڑی مذہبی شخصیت کاگھر میں اکیلے قتل ہو جانااور گھر کے باہر کوئی سکیورٹی گارڈنہ ہونا انتہائی معنی خیزہے پولیس ذرائع اس بات کی جانب بھی اشارہ کر رہے ہیں کہ حملہ آوروں کا مولانا سمیع الحق سے قریبی تعلق ہو سکتا ہے جس سے وہ انتہائی آسانی سے مولانا سمیع الحق کے گھر کے اندر پہنچ گئے حالانکہ مولانا سمیع الحق وقوعہ سے چند گھنٹہ پہلے اکوڑہ خٹک راولپنڈی میں اپنی رہائشگاہ پہنچے روائتی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں آتشیں اسلحے کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن مولانا سمیع الحق پر چھریوں سے وار کئے گئے جو جان لیوا ثابت ہوئے جو اس شبہے کو مزید تقویت دیتا ہے کہ یہ روائتی دہشت گردی کی واردات نہیں بلکہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ بھی ہو سکتی ہے اورتفتیشی ٹیمیں اس پہلو کا بھی جائزہ لے رہی ہیں کہ حملہ آور چھریوں کے ہمراہ مولانا سمیع الحق کے گھر داخل ہوئے یا چھری بھی اسی گھر کی استعمال گئی فرانزک ماہرین نے مولانا سمیع الحق کے گھر سے ضروری شواہد حاصل کر لئے ہیں جنہیں رپورٹ کے لئے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیا گیا تفتیشی افسران تمام پہلوؤں سے واقعے کاجائزہ لے رہے ہیں دوسری جانب مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کا موقف ہے کہ افغان حکومت اور مختلف طاقتوں کی جانب سے والد کو خطرہ تھا کیونکہ مولانا سمیع الحق امریکہ کے تسلط سے افغانستان کو آزاد کرانا چاہتے تھے حامد الحق کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس اور سکیورٹی اداروں کو دھمکیوں کے حوالے سے آگاہ کر دیا تھا جبکہ دارلعلوم اکوڑہ خٹک میں بھی سکیورٹی انتہائی سخت کر دی تھی لیکن مولانا سمیع الحق ذاتی طور پر سکیورٹی پسند نہیں کرتے تھے اور سفر میں بھی رفقا کار ساتھ ہوتے تھے ۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…