اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وفاقی سیکر ٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان و چیئرمین نیشنل ڈیمو کریٹک فائونڈیشن کنور محمد دلشاد نے یورپی یونین کی الیکشن مبصرین ٹیم کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ رپورٹ سے آرمی، نادرا، عدلیہ،ریٹرننگ افسران اور پولنگ کا عملہ تنقید کی زد میں آگیا ہے جبکہ اس رپورٹ سے الیکشن کی شفافیت پر بھی گہرا اثر پڑے گا
جو کہ اپوزیشن کے لئے تازہ ہو اکا جھونکا ہے ۔ کنور دلشاد نے کہا ہے کہ قوی امکان ہے بین السطور میںیورپی یونین مبصرین کی ٹیم نے غیر ملکی مبصرین کے بین الاقوامی ضابطہ اخلاق کے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رپورٹ تیار کی ہو جو ان کا مینڈیٹ نہیں تھا ۔ کنور محمد دلشاد نے کہا کہ یورپی یونین کے مبصرین کے وفد کی پاکستان آمد پر ان کی طرف سے جو تاثرات موصول ہوئے میں نے اس بارے نگران وزیر اعظم جسٹس ناصر الملک کو خطوط لکھے تھے کہ اس ٹیم کا اپنا ایجنڈا ہے ،لہذاٰ ان کو وزیر اعظم کے ماہرین الیکٹورل آفیسر سے بریفنگ دلوائی جائے لیکن نگران وزیر اعظم نے بین الاقوامی مبصرین کے تحفظات دور کرنے کی کوشش نہیں کی اور وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ ان کی سر گرمیوں سے نا بلد رہی۔ کنور محمد دلشاد نے کہا کہ میں نے بطور وفاقی سیکر ٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان 2008کے انتخابات کے موقع پر بین الاقوامی مبصرین کے لئے با قاعدہ بریفنگ کا اہتمام کیا ہو اتھا اور ان کے خدشات اور تحفظات کو ابتدائی مرحلہ میں ہی دور کر دیا تھا ۔ کنور محمد دلشاد نے مزید کہاکہ یورپی یونین کی رپورٹ اپوزیشن کی پارلیمانی کیمٹی کے لئے انتہائی اہم سنگ میل ثابت ہوگی اور ان کے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دینے کا مرحلہ حکومت کے لئے تکلیف دہ ہوگا اور بین الاقوامی سطح پر 2018کے انتخابات کو یورپی یونین کی رپورٹ سے متنازعہ بنا دیاگیا ہے اس کے ازالہ کے لئے یورپی یونین کے تمام سفر اء کو طلب کر کے وزارت خارجہ باقاعدہ بریفنگ کا اہتمام کرے ۔