جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

پاکستان کی ایک معروف شخصیت نے پیغام بھیجا کہ جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں جس کے بعد چیف جسٹس نے۔۔ ۔جسٹس ثاقب نثار کس کے کہنے پر جمہوریت کے حق میں بیانات دیتے رہے، حامد میر نے بڑا دعویٰ کر دیا

datetime 15  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کے معروف صحافی ، تجزیہ کار حامد میر اپنے آج کے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار بتا رہے تھے کہ انہوں نے پہلا از خود نوٹس 31؍ دسمبر 2016ء کو عاصمہ جہانگیر کے کہنے پر لیا تھا اور ایک بچی طیبہ پر تشدد کرنے والے با اثر افراد پر ہاتھ ڈالا تھا۔ چیف جسٹس صاحب

کہہ رہے تھے کہ میں نے عاصمہ جہانگیر جیسی بہادر خاتون آج تک نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ عاصمہ جہانگیر نے مجھے ایس ایم ظفر کا پیغام دیا کہ جمہوریت کو شدید خطرات درپیش ہیں جس کے بعد چیف جسٹس صاحب نے کھل کر یہ کہا کہ جمہوریت کے خلاف کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا۔ مجھے یاد ہے چیف جسٹس صاحب نے یہ بات ایوان اقبال لاہور میں ایک تقریب میں کہی تھی جس کا اہتمام عارف نظامی صاحب نے کیا تھا اور ناچیز بھی اسٹیج پر موجود تھا۔ اس وقت ہمیں یہ پتا نہیں تھا کہ چیف جسٹس صاحب جمہوریت کا دفاع کیوں کر رہے ہیں لیکن 13؍ اکتوبر کی دوپہر پتا چلا کہ انہیں عاصمہ جہانگیر نے ایس ایم ظفر کا پیغام دیا تھا۔ ایس ایم ظفر صاحب کا ذکر چیف جسٹس کی زبان سے سنا تو تجسس ہوا کہ مزید معلومات حاصل کی جائیں۔ ایس ایم ظفر سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ واقعی انہوں نے عاصمہ جہانگیر سے جمہوریت کو درپیش خطرات پر بات کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے چیف جسٹس کو ایک خط بھی لکھا تھا۔ بات ختم ہو گئی تو کچھ دیر بعد ان کا دوبارہ فون آیا اور انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو اب فوج سے نہیں بُری گورننس سے خطرہ ہے۔ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں چیف جسٹس نے ایک دفعہ پھر واضح الفاظ میں کہا کہ اب صرف جمہوریت چلے گی اور آئین کے خلاف کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس پر بھرپور تالیاں

بجائی گئیں لیکن میرے اردگرد موجود کچھ سیاسی رہنما اور دانشوروں نے تالیاں نہیں بجائیں۔ ایک صاحب نے مجھے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کر رکھا ہے ہم ان کے خلاف پریس کانفرنس کریں گے۔ میں نے عرض کیا آپ جو چاہیں کریں لیکن ہم سب جس آئین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں اس کی دفعہ 19ہمیں عدلیہ کے خلاف بولنے سے روکتی ہے لہٰذا پہلے دفعہ 19میں ترمیم کا مطالبہ کیا جائے پھر باقی کام کئے جائیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…