اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) منصوبہ کو پاکستان کیلئے قرضوں کا بحران قرار دینے کے بیانات کو مسترد کردیا ہے ۔
وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت چین سے حاصل کیے جانے والے قرضوں کی واپسی کا عمل 2021سے شروع ہوگا۔ ابتدائی طور پر 300سے 400ملین ڈالرز سالانہ چین کو قرضوں کی مد میں واپس کیے جائیں گے جو 2024-2025میں بڑھ کر 3.5ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ قرضوں کی واپسی عمل آئندہ 25سالوں میں مکمل ہوگا ۔ سی پیک منصوبے پر خوش اسلوبی سے کام جاری ہے ۔اب دونوں ممالک کے مابین اتفا ق رائے سے اسے وسعت دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ سی پیک کے باعث فوری طور پر پاکستان کو کسی بھی قسم کے مالیاتی دباؤ اور قرضوں کے بحران کا سامنا نہیں ہے۔ قرضوں کے بحران کے حوالے سے مبالغہ آرائی سی پیک منصوبوں سے حاصل ہونے والے فوائد کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتی ۔ سی پیک منصوبوں میں گزشتہ چار سالوں کے دوران اب تک ملک میں 22منصوبوں پر 28ارب ڈالرز خرچ کیے گئے ہیں ۔ پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ اور عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کو پاکستان کیلئے قرضوں کا بحران قرار دینے کے بیانات کو مسترد کردیا ہے ۔وزارت منصوبہ بندی و ترقی کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت چین سے حاصل کیے جانے والے قرضوں کی واپسی کا عمل 2021سے شروع ہوگا۔