اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے چھ نکات پر عمل نہ کرنے پر تحریک انصاف حکومت سے سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے، بی این پی کے رہنما نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ موجودہ حکومت نے ہماری پارٹی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اور ہمیں یقین دلایا تھا کہ معاہدے کے تمام نکات پر عمل کیا جائے گا تاہم موجودہ حکومت نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت بلوچستان میں جاری 60 پراجیکٹ منسوخ کر دیے،
اختر مینگل نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ممکنہ طور پر سعودی عرب سی پیک اور ریکوڈک کا شراکت دار بننے جا رہا ہے لیکن اس معاملے میں بلوچستان کی صوبائی حکومت سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی جو آئین کے آرٹیکل 172 کی خلاف ورزی ہے، بلوچستان کے جتنے لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ہیں اس سے زیادہ لوگوں کو غائب کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی بجائے انہیں خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔ اسی حوالے سے معروف صحافی حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی اور بی این پی مینگل کے مابین معاہدے کی صرف 2 ماہ بعد ہی سنگین خلاف ورزی کی جا رہی ہے، عمران خان کیلئے اتحادی کا روٹھ جانا ان کے لیے پارلیمنٹ میں نقصان دہ ہوگا کیونکہ وہ پارلیمنٹ میں بہت ہی معمولی اکثریت رکھتے ہیں۔ دوسری جانب نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری اطلاعات سابق ترجمان حکومت بلوچستان جان محمد بلیدی نے کہا ہے کہ ماضی کی طرح آج بھی وفاق کے روئیے میں کسی قسم کی تبدیلی نظر نہیں آہی ،بلوچستان میں ریفائنری لگانے کے معاہدے پردستخط کرنے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کو اعتماد میں لینے کی بات افسوسناک اورقابل مذمت ہے ، یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہی ، میر جان محمد بلیدی نے کہا کہ تبدیلی کا نعرہ لیکر آنے والی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ روئیے میں کوئی تبدیلی نہیں آرہی ،
حکومت کی جانب سے پہلے ریفائنری لگانے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے اور اس کے بعدبلوچستان کو اعتماد میں لینے کی بات کرنا افسوسناک عمل ہے اس کے باوجود بھی بلوچستان نیشنل پارٹی نے فنانس بل پر پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا بی این پی کے پاس پی ٹی آئی کی حکومت کا ساتھ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے،وزیر اعظم عمران خان نے بی این پی کے چھ نکات اسی دن دفن کردئیے تھے جب انہوں نے افغان مہاجرین کو شہریت دینے کا اعلان کیا تھا، جان بلیدی کا مزید کہناتھا کہ
بی این پی نے صوبائی تصرف میں آنے والے اختیارات کے محکموں پر وفاق سے معاہدہ کرکے صوبائی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے گیس و تیل کے علاوہ تمام معادنیات صوبائی تصروف میں آتے ہیں جبکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تیل و گیس کا پچاس فیصد بھی صوبائی ملکیت میں آتا ہے ،بی این پی ابتک امید سے ہے انہوں نے کہا کہ حکومت اور بی این پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی اہمیت کا اندازہ اس دن ہوا جب عمران خان نے افغانوں کو شہریت دینے کا اعلان کردیا اور سردار اختر مینگل صاحب کا خود بیان ہے کہ افغانوں کی شہریت کے حوالے سے پارلیمنٹ فیصلہ کریگی یعنی انکے اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی کوئی اہمیت نہیں۔