ہفتہ‬‮ ، 18 اکتوبر‬‮ 2025 

سابق دور حکومت میں وزیر اعظم ہاؤس میں 528ملازمین تھے اب کتنے ہیں؟سعودی عرب سے تاخیری ادائیگی پر تیل لینے کی بات کرنا تھی لیکن پھر کیوں نہیں کی گئی؟حیرت انگیز انکشافات

datetime 4  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہاہے کہ وفاق، خیبرپختوا اور پنجاب کی ملکیت میں آنے والے 2 ہزار 4 سو 67 کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو قابل استعمال بنانے کے لیے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی جائزہ لے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک کمشنر کا اوسط گھر 35کنال اور ڈپٹی کمشنر کا 32کنال پر مشتمل ہے جو ملک قرضوں میں گھرا ہوا ہے اور عوام کو پینے کا پانی میسر نہیں کیا اتنے بڑے گھروں میں افسران رہنے کے متحمل ہوسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس میں 528ملازمین تھے جو کم ہوکر اب صرف چاررہ گئے ہیں تاہم کسی کو ملازمت سے نہیں نکالا گیا اور انہیں دیگر محکموں میں بھیجا جائیگا ۔اس موقع پر وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام محمد سرور نے کہا کہ گزشتہ ماہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور وہاں وزیر اعظم کا تاریخی استقبال کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کے دورے سے متعلق یہ ابہام پیدا ہورہا تھا کہ وہاں ہم ہاتھ پھیلانے گئے کہ ہم وہاں ہاتھ پھیلانے کے لیے گئے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا، بلکہ پاکستان نے سعودی عرب کو سرمایہ کاری کی دعوت دی جس میں وہ دلچسپی لیتے ہوئے نظر ائے اور چین کو سعودی سرمایہ کاری پر کوئی اعتراض نہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے فوری طور پر آئل ریفائنری میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا ٗطے کیاگیا کہ یہ جی ٹو جی معاہدہ ہوگا، سعودی عرب کے وزیر توانائی اس ماہ کے آخر یا اگلے ماہ دورہ کریں گے، کابینہ نے اس حوالے سے ایم اویو کی منظوری دی ہے، صلاحیت کتنی ہوگی اور دیگر متعلقہ امور طے ہوناباقی ہیں ٗ معاہدہ طے پاتے وقت صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیں گے۔غلام سرور خان نے کہا کہ تیل کی تلاش کے لیے کھلی بولی کے ذریعے سرمایہ کاری لائیں گے، ملک میں چار پانچ آئل ریفائنریز کی ضرورت ہے، ریفائنریز کے لیے چینی، سعودی اور یواے ای سمیت کسی بھی ملک کو خوش آمدید کہیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے سعودی عرب سے تاخیری ادائیگی پر تیل لینے کی بات کرنا تھی لیکن پھر بات نہیں ہوئی، اس معاملے پرسعودی عرب ناراض نہیں۔غلام سرور نے کہاکہ 143 فی صد گیس کی قیمتوں میں اضافے کا تاثر درست نہیں، گزشتہ پانچ برس میں گیس پرائسنگ نہیں کی اور قیمت بھی نہیں بڑھائی گئی، گیس کمپنیوں ہر 55 ارب کا آخری سال میں بوجھ ڈال دیاگیا، گیس کمپنیاں 158 ارب کی مقروض ہوگئیں اس لیے ہمیں گیس کی قیمت میں بڑھانا پڑی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…