اسلام آباد (این این آئی) پاکستان نے واضح کیا ہے کہ مذاکرات کیلئے بھارت کو منا نہیں رہے ٗبات چیت کے بغیر کرتارپور سمیت کسی معاملے پر بات نہیں بڑھ سکتی ٗبھارتی وزیرخارجہ سے طے شدہ ملاقات کی منسوخی پر افسوس ہے ٗ مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے‘ ٗکلبھوشن کیس کو عالمی عدالت میں بھرپور طریقے سے لڑیں گے۔
ٗہم نے اپنے اصولی موقف سے امریکہ کو بھی آگاہ کر دیا ہے ٗ پاکستان قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کریگا ٗطالبان سے امریکہ براہ راست مذاکرات کرے ٗ کسی ایک ملک کو افغانستان میں قیام امن پر ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیں گے ٗسی پیک کے معاملے پر چین کے ساتھ رابطے میں ہیں اور دونوں ممالک ایک پیج پر ہیں۔دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر فیصل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج نے 18 کشمیریوں کو شہید کر دیا، قابض افواج نے بانڈی پورہ میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے۔کلبھوشن کیس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس کی فروری سے سماعت شروع ہو رہی ہے اور عالمی عدالت انصاف میں یہ سماعت مسلسل چلے گی، کیس کی مکمل تیاری ہے اور اسے عالمی عدالت میں بھرپور طریقے سے لڑیں گے۔پاک بھارت مذاکرات پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پرْامن ہمسائیگی کے قائداعظم کے نظریے پر یقین رکھتا ہے، بھارت سے مذاکرات نہ ہوئے تو کرتارپور سمیت کسی معاملے پر بات نہیں بڑھ سکتی، مذاکرات کیلئے بھارت کو منا نہیں رہے بلکہ پہلا خط ان کی طرف سے آیا تھا۔انہوں نے پاکستانی اور بھارتی وزیر خارجہ کی خفیہ ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ابھی بھی پْرامن ہمسائیگی کا خواہش مند ہے۔
بھارتی وزیرخارجہ سے طے شدہ ملاقات کی منسوخی پر افسوس ہے، سشماء سوراج ملاقات پر راضی ہوئی تھیں۔ڈاکٹر فیصل نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ امریکہ سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر خارجہ نے امریکہ میں مختلف ممالک کے سفراء سے ملاقاتیں کیں، وزیر خارجہ شاہ محمود عالمی بینک کے سربراہ سے بھی ملے، انہوں نے سندھ طاس معاہدے اور متنازع کشن گنگا ڈیم پر تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے امریکی مشیر قومی سلامتی سے جنوبی ایشیاء میں سلامتی کی صورتحال پربات کی جبکہ شاہ محمود نے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے بھی ملاقات کی جس میں پومپیو نے افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا، امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ وزیر خارجہ کی مثبت بات چیت ہوئی، ہم نے اپنے اصولی مؤقف سے امریکہ کو بھی آگاہ کیا ہے۔ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ کہا کہ پاکستان قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کیا جانا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ طالبان سے امریکہ براہ راست مذاکرات کرے اور خواہش ہوگی کہ اس میں کامیابی ملے، ہم کسی ایک ملک کو افغانستان میں قیام امن پر ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیں گے، اس معاملے پر تمام ممالک کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔شکیل آفریدی نے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ شکیل آفریدی کے معاملے پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔سی پیک سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ سی پیک کے معاملے پر چین کے ساتھ رابطے میں ہیں اور دونوں ممالک ایک پیج پر ہیں، سی پیک میں سعودی عرب کی شمولیت پر منصوبہ بندی کمیشن جواب دے سکتا ہے۔