بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان میں سود کاخاتمہ،اتوار کی بجائے جمعہ کو تعطیل ،ہر صوبے میں اسلامی دار القضاء کا قیام، افغانستان میں موجود امریکیوں کی ہر قسم کی امداد بند،عمران خان کو اہم تجاویز دیدی گئیں،دھماکہ خیز اقدام

datetime 2  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اتحاد علماء افغانستان نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے نام لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ مملکت خداد میں سود اور رباء کا منحوس عمل بند ٗ پاکستان میں اتوار کی بجائے جمعہ کو تعطیل کااعلان اور جرائم کی روک تھام کیلئے ہر صوبے میں اسلامی دار القضاء قائم کیا جائے ٗ ختم نبوت کے قانون میں کسی قسم کی ردو بدل نہ ہو اور نہ ا س سے روگردانی کی جائے ٗ توہین رسالت کی روک تھام کو عالمی قوانین کا حصہ بنایا جائے ٗ مدارس دینیہ کا عالمی سطح پر دفاع کیا جائے اور

نصاب اور نظام میں سیاسی اور حکومتی دست اندازی نہ کی جائے ٗ افغانستان میں موجود امریکی اور ان کے حواریوں کی ہر قسم کی امداد کو ممنوع قرار دیا جائے ٗ افغان مہاجرین کی اجتماعی مشکلات کو مد نظر رکھا جائے اور ان کو واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے ٗ ہر قسم کی مشکلات کی روک تھام کیلئے ملکی علماء کرام کے ساتھ رابطے میں رہیں اور ان کے مقدس مشوروں سے ملت اسلامیہ کے مفاد میں استفادہ کیا جائے ۔منگل کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے نام اتحاد علماء افغانستان نے لکھا ۔دو صفحات پر مشتمل لکھے گئے خط میں قر آن مجید کی آیات اور احادیث مبارکہ کے بھی حوالہ دیئے گئے ہیں ۔ ’’این این آئی ‘‘کو موصول ہونے والے خط کے متن میں کہاگیا کہ تیرہ ستمبر 2018ء کو مولانا مفتی محمود ذاکری کی زیر سرپرستی میں ایک علمی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم پاکستان کی خدمت میں اصلاحی مشورے پیش کر نے کا فیصلہ کیا گیا اور ایسے خطوط پاکستان کے سابق حکمرانوں کو بھی لکھے جاتے رہے ہیں۔ خط میں کہاگیا کہ آپ اور آپ کی جماعت پاکستان میں برسراقتدار آئی ہے اور یہ آپ کیلئے امتحان کا مرحلہ ہے ٗ خط میں کہاگیا کہ امت مسلمہ کی اجتماعی زندگی کیلئے نجات کی راہ صرف اور صرف اسلامی نظام رائج کر نے اور اس کے احکامات کو لائحہ عمل بنانا میں ہے ۔ خط میں کہاگیا کہ مملکت خداد میں سود اور ربا کا منحوس عمل بند کیا جائے تاکہ مسلمانوں کو رزق حلال اور نظام تجارت کو فروغ ملے ۔خط میں کہاگیا کہ ہفتہ کی تعطیل جو کہ یہودی رخصتی کا دن ہے اور اتوار جو کہ عیسوی رخصتی کا دن ہے کی بجائے جمۃ المبارک کو تعطیل کا اعلان کیا جائے ۔

خط کے مطابق جنائی جرائم کی روک تھام کیلئے ہر صوبے میں ایک اسلامی دار القضاء قائم کیا جائے تاکہ رشوت ستانی اور ظلم کا راستہ روکا جائے کیونکہ اسلامی حدود قائم کر نا زندگی میں امن کیلئے عمدہ سبب بن سکتا ہے ۔ملک کی حفاظت کے پیش نظر تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں میں اتحاد اور اتفاق کر کے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے اور اسلامی منافع کے دائرے میں ان کے جائز حقوق دیئے جائیں اگر خدانخواستہ اسی طرح انتشار کی فضاء برقرار رہی تو ا س سے دشمن استفادہ سو اٹھائے گا

کیونکہ پاکستان کی طرف دونوں دشمن ممالک بھارت اور اسرائیل کی نظریں ہیں ۔خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ختم نبوت کے قانون میں کسی قسم کی ردو بدل نہ ہو اور نہ ا س سے روگردانی کی جائے کیونکہ مذکورہ مسئلہ نہایت حساس ہے اگر ختم نبوت کے عقیدے کے خلاف کوئی عمل سر زد ہو جائے تو دین اسلام ملت اسلامیہ اور وطن کے بد ترین خسارے کا سبب بنے گا ۔خط میں کہا گیاکہ آپ نے توہین رسالت کے دفاع کیلئے عالمی سطح پر جو دفاعی عکس العمل پیش کیا تھا کس تعقیب کر کے

اس پر ثابت قدم رہنا ضروری ہے تاکہ توہین رسالت کی روک تھام کو بین الاقوامی قوانین کا حصہ بنایا جائے یہ آپ کی امت محمدیہ کیلئے عظیم خدمت ہوگی ۔خط میں دینی مدارس کے حوالے سے کہاگیاکہ پاکستان کے مدارس دینیہ کے منافع اور مراجعین اور مستفیدین صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ مذکورہ مدارس پوری دنیا میں مراجعین رکھتے ہیں مدارس دینیہ کا عالمی سطح پر دفاع کیا جائے اور ان کے نصاف اور نظام میں سیاسی اور حکومتی دست اندازی نہ کی جائے ۔ خط میں کہا گیا کہ

افغانستان مہاجرین اس ملک میں ایک بین الاقوامی اجازت نامے کے تحت اور احسان کی صورت میں ہجرت کر کے آئے ہیں اس زمانے میں جس وقت ان کا وطن کمیونسٹ اتحاد کی طرف سے یرغمال بنایا گیا اس وقت بھی ایک صلیبی یر غل کی آگ جل رہا ہے لہذا وزیر اعظم پاکستان سے گزارش ہے کہ افغان مہاجرین کی اجتماعی مشکلات کو مد نظر رکھا جائے اور ان کو واپس جانے پر مجبور نہ کیا جائے

اور نہ ان کیلئے پاکستان میں روز مرہ مشکلات پیدا ہو ں جب تک ان کے ملک میں اسلامی نظام اور امن قائم نہ ہو جائے ۔خط میں کہاگیا کہ پاکستان کی جیلوں میں لا تعداد افغان مہاجرین قید وبند کی زندگی گزار رہے ہیں ٗ کئی مراحل پر ان کو ناگوارہ تعذیب دی جاتی ہے اس حوالے سے آپ کی خصوصی توجہ درکار ہے ۔خط کے آخر میں مطالبہ کیا گیا کہ آپ اس امتحانی مرحلے میں ہر قسم کی مشکلات کی روک تھام کیلئے ملکی علماء کرام کے ساتھ رابطے میں رہیں اور ان کے مقدس مشوروں سے ملت اسلامیہ کے مفاد میں استفادہ کیا جائے ۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…