اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ جب ڈاکوؤں کو الٹا لٹکانے کی بات کرتے ہیں تو اپوزیشن ناراض ہو جاتی ہیں ٗتالپور نے اہم انکشاف کیا ہے ٗ الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہیے ٗسینٹ انتخابات کا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہئے۔ جمعہ کوپارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے وفاقی ویر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بہت غصہ ہے تاہم ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کا مقدمہ ہم نے فائل نہیں کیا،
یہ مقدمہ نیب میں پہلے ہی چل رہا تھا، نیب نے ایڈن کے مالک سمیت دیگر ملوث لوگوں کے ریڈ وارنٹ جاری کروائے جو 12 ہزار لوگوں کے اربوں روپے کھا گئے تھے۔مجھے سمجھ نہیں آتی کہ جب ایوان میں چور ڈاکو پر ہاتھ ڈالنے کی بات کی جاتی ہے تو اس پر اپوزیشن احتجاجاً واک آؤٹ کرتی ہے ٗوہ سمجھتے ہیں کہ ان کی طرف اشارہ ہے ، اس حوالے سے پاکستان کی عدالتوں نے کام کرنا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ روز سندھ اسمبلی کے رکن تیمور علی خان تالپور نے بہت اہم انکشاف کیا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات کے موقع پر کچھ لوگ ووٹوں کی خرید و فروخت میں ملوث رہے ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ووٹ خریدے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ یہ وزیراعظم عمران خان کے حلف لینے سے پہلے کی بات ہے جب اپوزیشن کے ایک سیاست دان نے ووٹ خریدا ، سیاست دانوں کے انفرادی فیصلوں کو پارٹی کے کردار کے ذریعے نہیں دیکھا جاتا اس لئے عمران خان نے پہلے یہ بات کی تھی کہ سینیٹ کے انتخابات کے طریقہ کار کو تبدیل ہونا چاہئے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ووٹ خریدنے کے معاملے پر مذکورہ انکشاف کے بعد الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہیے اور تحقیقات کا حکم جاری ہونا چاہئے۔ خیبر پختونخوا میں ہمارے 20 اراکین نے اس طرح کی حرکت کی تھی تو سب سے پہلے ان کی رکنیت معطل کی گئی اور انتخابات میں انہیں ٹکٹ بھی نہیں دیئے گئے اس حوالے سے تحریک انصاف نے اپنی ذمہ داری ادا کی،
اب سندھ اسمبلی کے رکن کے انکشاف کے بعد الیکشن کمیشن اپنا کردار ادا کرے اور معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ سینیٹر مشاہد اللہ خان قومی ایئر لائن پی آئی اے نے اپنے بھائیوں کو کس طرح بھرتی کروایا ان کو جواب دینا چاہئے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کو سالانہ 4 ارب روپے دیئے جارہے ہیں جبکہ پی ٹی وی کو سالانہ ساڑھے 7 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں ، قومی ایئر لائن (پی آئی اے) ، قومی خبر رساں ادارہ (اے پی پی ) سمیت یہ ادارے خسارے پر چل رہے ہیں۔اگر میں ان اداروں میں اپنے حلقے جہلم سے ہزار آدمی بھرتی کردوں تو میں انتخابات میں جیت جاؤں گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ادارے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے چلائے جارہے ہیں ۔ اداروں میں اصلاحات نہیں لائیں گے توآگے نہیں بڑھ سکتے۔
ان اداروں میں سیاسی بھرتیوں سے بیڑہ غرق ہوا ہے لیکن ملازمین چاہے کسی طریقے سے بھی بھرتی ہوئے ہیں حکومت ان کو نہیں نکال رہی، اداروں میں اصلاحات ضروری ہیں، یہ قرضوں سے نہیں چلتے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ریلوے میں خواجہ سعد رفیق نے بے شمار لوگوں کو بھرتی کیا ہے، وہ کام کرنے نہیں آتے صرف تنخواہ لینے آتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ریکوڈک میں ملوث افراد پر ساری سیاسی جماعتوں کو مل کر مقدمہ درج کرانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو پاکستان تحریک انصاف سے توقع ہے کہ ایلیٹ کلاس کے لوگوں کی گردنوں پر ہاتھ ڈالا جائے گا۔ ہم کرپشن کے خلاف ہیں لیکن جس کو پکڑنے کی کوشش کریں وہ کہتا ہے بڑا ظلم ہو گیا ہے۔ جہانگیر ترین کی نا اہلی کے فیصلے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ترمیم نہیں لائی جاتی اور نہ ہی جہانگیر ترین کے فیصلے کے حوالے سے ترمیم لائی جائے گی۔