لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر میری میاں نواز شریف سے ملاقات ہوئی مگر سیاست کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی، معروف صحافی نے کہا کہ میاں نواز شریف کے اس وقت کے حلقہ احباب اور مشورے دینے والوں میں دو طرح کے لوگ ہیں
ایک حلقہ خواجہ آصف جیسے لوگوں کا ہے جنہوں نے کبھی عدلیہ اور فوج کے خلاف بیان نہیں دیا اور دوسرا حلقہ پرویز رشید جیسے لوگ ہیں جو عدلیہ اور فوج کے خلاف بیان دیتے ہیں، معروف صحافی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر آصف زرداری میاں نواز شریف کی رہائش گاہ اظہار تعزیت کے لیے آئے تو اس موقع پر وہاں پر شہباز شریف، مریم نواز اور بلاول بھٹو بھی موجود تھے، معروف صحافی نے بتایا کہ اس موقع پر تھوڑی بہت بات چیت سیاست پر ہوئی اور اس کے بعد ان ڈائریکٹ رابطے بھی قائم کیے گئے، معروف صحافی نے کہا کہ اس کے بعد پیپلز پارٹی کی پالیسی میں ایک 90 ڈگری کی تبدیلی آئے گی جس کا میاں نواز شریف اور پیپلز پارٹی دونوں ہی فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے، معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ اس لیے عمران خان کے لیے بہت مشکل وقت شروع ہونے والا ہے، انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کو اگر عمران خان ساتھ نہ رکھ سکے تو مشکلات ہوں گی کیونکہ اپوزیشن کے اور حکومت کے درمیان تھوڑے سے ووٹوں کا فرق ہے اور اب پیپلز پارٹی نے اپنی پالیسی بدل لی ہے جس کا عمران خان کو بہت نقصان ہو گا اور نواز شریف اس کا فائدہ اٹھائیں گے۔ میاں نواز شریف کے اس وقت کے حلقہ احباب اور مشورے دینے والوں میں دو طرح کے لوگ ہیں ایک حلقہ خواجہ آصف جیسے لوگوں کا ہے جنہوں نے کبھی عدلیہ اور فوج کے خلاف بیان نہیں دیا اور دوسرا حلقہ پرویز رشید جیسے لوگ ہیں جو عدلیہ اور فوج کے خلاف بیان دیتے ہیں