اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف کا وفات سے ایک دن قبل اہلیہ کلثوم نواز سے فون پر رابطہ، نواز شریف رات بھر سونہ سکے، کیا انہیں کچھ ہونے کا احساس پہلے ہی ہو گیا تھا، حامد کیساتھ ملاقات میں کیا انکشاف کر دیا؟ تفصیلات کے مطابق ملک کے معروف صحافی حامد میر اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ بیگم کلثوم نواز کے جنازے سے اگلے روز مجھے جاتی امرامیں نواز شریف
سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ا ور فاتحہ خوانی کا موقع ملا۔ یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ وہ ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں۔ میں نے فاتحہ خوانی کے بعد ان کی طبیعت کے متعلق پوچھا تو نواز شریف نے بتایا کہ وفات سے ایک دن قبل کلثوم سے فون پر بات ہوئی تھی۔ اس رات میں سو نہ سکا۔ اگلے دن پتہ چلا کہ ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ پھر ان کی وفات کی خبر آگئی اور وہ رات بھی نہ سوسکا۔ نواز شریف نے بتایا کہ تقریباً اڑتالیس گھنٹے کی بے خوابی کے باعث اور پھر اہلیہ کے انتقال کی خبر سے طبیعت بوجھل ہوگئی لیکن اب وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے واقعی انہیں صبر اور حوصلہ عطا کردیا تھا۔ کلثوم کے بائوجی ہمارے ساتھ اپنی اہلیہ کے متعلق باتیں کرتے رہے۔ اتنی خوبصورت باتیں وہی کرسکتا ہے جس کا حوصلہ قائم ہو۔ نواز شریف کہہ رہے تھے کہ نجانے یہ کیا راز ہے کہ کلثوم موت کے منہ سے واپس آئیں، انہوں نے آنکھیں کھول دیں، بات چیت شروع کردی، کھانا پینا بھی شروع کردیا اور پھر اچانک ہمیشہ کے لئے آنکھیں بند کرلیں۔ ہم ان کے جنازے کی باتیں کررہے تھے۔ ایک بزرگ (احمد بن حنبل) کے اس قول پر گفتگو ہوتی رہی کہ لوگوں کے کردار و عمل کا اندازہ ان کے جنازوں سے لگایا جاسکتا ہے۔حامد میر مزید لکھتے ہیں کہ بیگم کلثوم نواز کے جنازے سے اگلے روز مجھے جاتی امرامیں نواز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ا ور فاتحہ خوانی کا موقع ملا۔
اس رہائش گاہ میں پہلے بھی ان کے ساتھ کئی مرتبہ ملاقات ہوچکی ہے لیکن پہلے یہاں قہقہے، مسکراہٹیں اور رنگ و خوشبو تھی آج ماحول سوگوار تھا۔ ڈرائنگ روم میں نواز شریف کیساتھ خواجہ محمد آصف، پرویز رشید، عرفان صدیقی اور کچھ قریبی رشتہ دار موجود تھے۔ نواز شریف کی آنکھوں میں غم اور اداسی کے سائے نظر آرہے تھے لیکن انکے چہرے پر حوصلہ اور لہجہ پرعزم تھا۔حامد میر کا اپنے کالم میں کہنا تھا کہ نواز شریف نے جو کھونا تھا کھودیا۔ مزید کھونے کے لئے ان کے پاس کچھ نہیں۔ حکومت نے نواز شریف کو پیرول پر رہا کرکے بہت اچھا کیا لیکن نواز شریف کو کمزور نہ سمجھا جائے۔ بائو جی بڑے حوصلے میں ہیں۔ کسی ڈیل کے لئے تیار نہیں اور بائو جی کا چھوٹا بھائی ان کے ساتھ کھڑا ہے۔