کراچی(آئی این پی)وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت بھاشا ڈیم کی تعمیر کے خلاف نہیں ہے اورپانی ذخیرہ کرنے کا مسئلہ لازمی طورپر حل ہونا چاہیے۔وہ ہفتے کو آٹزم ریھیبلیٹیشن اینڈ ٹریننگ سینٹر گلستان جو ہر کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کررہے تھے،اس موقع پرچیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری ڈپارٹمنٹ آف امپاورمنٹ آف پرسن وتھ ڈس ایبیلیٹیز عباس بلوچ، پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ سومرو اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت کو بھاشا ڈیم کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں ہے،پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے مگر ہم نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ ہمارے سسٹم میں کتنا پانی دستیاب ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے بہت زیادہ تنقید ہورہی ہے۔اصل میں یہ مسئلہ (اسٹریٹ کرائم ) میں نگراں حکومت کے دور میں اضافہ ہوا اور اب ہم اس کیخاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ا?ئی جی پولیس جوائن کررہے ہیں اور ہم اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے لییایک جامع حکمت عملی وضع کریں گے اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کو بحال کریں گے، نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) جاری ہے اور شہر میں ٹارگیٹڈ اآپریشن شروع کیا گیا تھا جس کیاچھے نتائج سامنے آئے اور اب ہم اسٹریٹ کرمنلز ، ڈرگ مافیا اور لینڈ گریبر کے خلاف مہم شروع کرنے جارہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ غریب لوگوں کو بے نظیر بھٹو ہا?سنگ سیل کے تحت گھر بنا کردیئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام گذشتہ کئی سالوں سے جاری ہے اور ایک بڑی تعدادمیں بے گھر لوگوں کو گھر بنا کردیئے گئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے آٹزم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آٹزم بچوں کے لئے پبلک سیکٹر میں پہلا ادارہ ہے،میرا مقصد معاشرے کے ہر فرد کو ملک کا کارآمد شہری بنانا ہے،غریب بچوں کے والدین پرائیویٹ اداروں کی فیس بھرنے سے قاصر ہیں۔
اس سینٹر میں 300 بچوں کو داخل کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے، اور اس سینٹر کے قیام پر 71 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں آٹزم کے حوالے سے لوگوں میں ابھی تک شعور بیدار نہیں ہوا، مسائل بہت زیادہ ہیں، اس لیے ہم نے مختلف اسپتالوں میں سیٹلائٹس بنائے ہیں، جناح اسپتال میں سرجیکل کمپلیکس بنانے کا کام شروع ہوگیاہے اور اس پر جتنافنڈ پرائیویٹ سیکٹر نے دیا اتنا ہی سندھ حکومت نے دیا ہے، سندھ میں صحت کا نظام بہتر ہو رہا ہے،اور ہم صحت کے حوالے سے اپنی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی، این آئی سی ایچ، جے پی ایم سی اور دیگر ادارے بھی خدمت میں پیش پیش ہیں، آٹزم میرے نزدیک بیماری نہیں، یہ ایک مسئلہ ہے جسے ہم سب توجہ سے ٹھیک کر سکتے ہیں، میں اس قسم کے سینٹرزکے لیے بھرپور مالی امداد کرتا رہوں گا لیکن یہ سینٹر فنڈز سے زیادہ محبت اور ڈیڈیکیشن سے چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں اس حوالے سے والدین کی ٹریننگ و تربیت بھی کی جائے۔ آٹزم سینٹرز کے سیٹلائٹس صوبے کے دیگر شہروں میں بھی قائم کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم شعبہ تعلیم پر خصوصی توجہ دیتے ہیں
اور اس پر بہت خرچ بھی کرتے ہیں، لیکن جس نتائج کی ہمیں توقع ہیں وہ ابھی تک نہیں ملے۔انہوں نے کہا کہ ریہیبیلیٹیشن سینٹرز میں ٹیکنیکل ٹیچرز کی ضرورت ہے۔ آٹزم سینٹرز میں ایڈمنسٹریشن کا اسٹاف زیادہ ہے، اب ہمیں ٹیچنگ یا ٹیکنیکل اسٹاف بڑھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈپارٹمنٹ آف امپاورمنٹ آف پرسنس ود ڈسئیبلٹیز کو مزید بہتر، پروفیشنل اور مضبوط کرینگے۔ شعبہ صحت میں ہمیں جب تک ڈیڈیکیٹڈ لوگ نہیں ملیں گے بہتر نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ فنڈز کے حوالے سے سندھ حکومت آپ کی بھرپور مدد کرے گی آپ صرف کام کریں۔انہوں نے کہا کہ آٹزم ریھیبیلیشن سینٹر کو مزید بہتر کرنے کے لیے میں ہر وقت حاضر ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بار بار اس سینٹر کا وزٹ کرتا رہوں گا۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہفتے کو گلستانِ جوہر میں آٹزم ریھیبلیٹیشن اینڈ ٹریننگ سینٹر کا افتتاح کیا۔ یہ سینٹر 3 ایکڑز پر 3 منزلہ عمارت پر مشتمل ہے ، اس اسکیم پر کام کا آغاز وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر گذشتہ برس شروع کیا گیا تھا۔