”میرا آمر پرویز مشرف تمہارے منتخب وزیراعظم مودی سے بہتر ہے کیونکہ اس نے کبھی مجھے ۔۔۔“ حامد میر نے بھارتی حکومت کو زور دار ’چپیڑ‘ مار دی

4  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )خود کو سیکولر کہنے والے بھارت کی اصلیت کھل کر سامنے آگئی جہاں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تو کئی عشروں سے جاری ہیں تاہم مودی کے آنے کے بعد آزادی اظہار کی آزادی کے خلاف اور اقلیتوں کے خلاف ایک نئے سیاہ دور کا آغاز ہو چکا ہے ۔ تازہ واقعہ میں ایک بھارتی 28 سالہ لڑکی جو کہ کینڈا میں تعلیم حاصل کر رہی ہے ،

اس نے جہاز میں تامل ناڈو کے بی جے پی کے صدر تامیلیسائی کی موجودگی میں ” فاشسٹ گورنمنٹ ، ڈاون ، ڈاون “ کا نعرہ لگانا مہنگا پڑ گیا اور بی جے پی کے صدر کی شکایت پر اسے گرفتار کر لیا گیاہے اور پندرہ روز کی جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیاہے۔ اس واقع پر پاکستان کے معروف صحافی حامد میر کھل کر سامنے آگئے ہیں اور انہیں نے بھارتی حکومت کے چہرے پر ایسا تھپڑ رسید کر دیا ہے جس کو وہ عرصے تک سہلاتا رہا ہے۔ حامد میر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھارتی طالبہ کی گرفتاری پر اپنے پیغام میں کہاہے کہ ”میرا آمر تمہارے منتخب وزیراعظم سے بہتر ہے ، میں یہ بہت مرتبہ لکھا اور پرویز مشرف کو آزاد خیال فاشسٹ قرار دیا اور اس نے میرے ٹی وی پر آنے پر پابندی لگا دی لیک اس نے مجھے کبھی گرفتار نہیں کیا ، بھارت میں جمہوری حکومت نے طالبہ کو صرف اس لیے گرفتار کر لیا کیونکہ اس نے مودی کو فاشسٹ قرار دیا تھا ۔“واضح رہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کے پانچ معروف کارکنوں کی گرفتاری پر شدید احتجاج کے بعد ملکی سپریم کورٹ نے ان افراد کو چھ ستمبر کو اگلی سماعت تک گھر پر نظر بند رکھنے اور اس معاملے میں حکومت کو اپنا موقف پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق حقوق انسانی کے کارکنوں کی گرفتاری کو اظہارِ رائے کی آزادی کو کچلنے اور وزیر اعظمنریندر مودی کی حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات

پر نکتہ چینی کرنے والوں کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اس بارے میں حکم دیاکہ اختلاف رائے جمہوریت میں سیفٹی والو کی طرح ہے۔ اگر اختلاف رائے کی اجازت نہ دی گئی، تو پریشر کْکر پھٹ بھی سکتا ہے۔حقوق انسانی کے پانچ معروف کارکنوں وکیل سدھا بھردواج، بائیں بازو کے نظریہ ساز اور شاعر وراورا راؤ، ارون فریرا،

ورنن گونزالیز اورگوتم نولکھا کو مہاراشٹر پولیس نے منگل کے روز ملک کے مختلف حصوں میں چھاپے مار کر گرفتار کر لیا تھا۔ ان گرفتاریوں کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت تقریباً دو درجن تنظیموں کے علاوہ وکلاء، اساتذہ، مزدوروں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں اور ملک کی کئی اہم شخصیات نے بھی اس اقدام پر کڑی تنقید کی تھی۔معروف مؤرخ رومیلا تھاپر، دیوکی جین، پربھات پٹنائک،

ستیش دیش پانڈے اور مایا دارو والا نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کر کے چیف جسٹس دیپک مشرا سے درخواست کی تھی کہ معاملے کی اہمیت کے پیش نظر اس پر فوری سماعت کی جائے۔ اس درخواست میں ان کارکنوں کی فوری رہائی کی اپیل اور ان گرفتاریوں کی آزادانہ چھان بین کرانے کی بھی درخواست کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے

بدھ کی شام اپنے ایک حکم میں کہا کہ اس معاملے کی اگلی سماعت تک حقوق انسانی کے ان پانچوں کارکنوں کو ان کے گھر پر نظر بند رکھا جائے۔ اس مقدمے کی اگلی سماعت اب چھ ستمبر کو ہو گی۔دوسری طرف حقوق انسانی کے ان پانچ سرکردہ کارکنوں کی گرفتاری پر بھارت کے قومی انسانی حقوق کمیشن نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاست مہاراشٹر کی حکومت سے چار ہفتے کے اندر جواب طلب کر لیا ہے۔ کمیشن نے صوبائی ڈائریکٹر جنرل پولیس سے یہ بھی پوچھا ہے کہ آخر ان لوگوں کو کیوں گرفتار کیا گیا۔

 

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…