اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اڈیالہ جیل حکام نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر نوازشریف کو کل عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کرلی۔آج جب اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت شروع کی توجس سلسلے میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں
اڈیالہ جیل سے عدالت لایا گیا۔میاں نوازشریف کی عدالت آمد پر لیگی رہنماؤں کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں آگئی جس پر جج ارشد ملک نے سیکیورٹی اہلکاروں کو طلب کرکے کچھ افرادکو باہر بھجوادیا۔العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت میں کچھ دیر کا وقفہ کیا گیا جس کے بعد عدالت نے نوازشریف کو واپس اڈیالہ جیل بھیجنے کی ہدایت دے دی جب کہ اس موقع پر جیل حکام نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کل نوازشریف کو پیش کرنے سے معذرت کرلی۔جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ کل دھرنے اور ریلیوں کا امکان ہے لہٰذا کل نوازشریف کو سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سےپیش نہیں کرسکتے۔کمرہ عدالت میں نوازشریف سے شاہدخاقان عباسی، چوہدری تنویر، آصف کرمانی، پرویز رشید، راجہ ظفر الحق، سینیٹر غوث نیاز اور میئر اسلام آباد شیخ انصر نے ملاقات کی۔آج جب سماعت شروع ہوئی تو سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کا آغاز کیا تو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے شماریات کی اصلاحات سے متعلق سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔واجد ضیاء نے عدالت سے مکالمہ کیا کہ خواجہ صاحب مکمل طور پرتکنیکی ٹرمز سے متعلق سوالات کررہے ہیں، جنرل نالج اور سمجھ کے مطابق بتا سکتا ہوں، غلطی کی گنجائش ہوسکتی ہے،خواجہ حارث نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نےسعودی حکام سے ایچ ایم ای کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟
اس پر واجد ضیاء نے بتایا کہ اس سوال کا جواب دینے کیلئے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سعودی حکام کو لکھا گیا ایم ایل اے والیم ٹین میں موجود ہے، والیم 10سربمہرہے اور اس وقت میرے پاس دستیاب نہیں،۔عدالت نے واجد ضیاء اور پراسیکیوٹر کی درخواست پر والیم ٹین کا متعلقہ حصہ لانے کی ہدایت کی۔خواجہ حارث نے کہا کہ شریک ملزمان کی جمع کرائی گئی دستاویزات بھی ہمارے کھاتے میں ڈال رہے ہیں، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ جب یہ دستاویزات آپ نے نہیں دیں تو پھر ان پر جرح کیوں کررہے ہیں۔