منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

نئی حکومت کو گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے اب کیا کرنا ہوگا؟پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 11کھرب 50 ارب تک پہنچ گیا،حکومتی عہدیدار کی وضاحت ،افسوسناک انکشافات

datetime 20  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آ ئی)کی حکومت کو سرکاری شعبہ جات کے واجبات اور وصولیوں کی مد میں 19 کھرب روپے درکار ہوں گے۔ایک سینئر حکومتی عہدیدار کے مطا بقپی ٹی آ ئی کی حکومت کو مختلف اقسام کے قرضوں کے حصول کے علاوہ گردشی قرضے ادا کرنے اور خسارے میں جانے والے اداروں کے واجبات اداکرنے کے لیے ایڈجسٹمنٹ کرنا ہوگی۔

حکومتی عہدیدار نے وضاحت کی کہ خسارے میں جانے والی کمپنیوں میں ادائیگی اور وصولیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے خلا کی وجہ سے واجبات بڑھ گئے ہیں ، جو انٹر کارپوریٹ سرکلر ڈیبٹ کی کلاسک مثال ہے، بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو روکنے کے لیے 600 سے 700 ارب روپے درکار ہوں گے۔نومنتخب وزیر خزانہ اسد عمر نے پہلے ہی مالیاتی خسارے کو غیرحقیقی قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ وہ اصل اعداد و شمار عوام کے سامنے لائیں گے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس سے اخراجات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔چند اہم واجبات اور ادائیگیوں سے متعلق حکام نے بتایا کہ صرف پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 11 کھرب 50 ارب ہے جس میں 5 سو 66 ارب روپے کا حالیہ قرضہ بھی شامل ہے۔جس میں 5 سو 70 ارب روپے پاور پروڈیوسز اور جنریشن کمپنیوں کو واجب الادا ہیں، ان میں واٹر اور پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی بھی شامل ہیں، یہ واجبات نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو فراہم کی گئی بجلی کے ہیں، اس رقم میں ایک سو 10 ارب روپے گنجائش کی ادائیگی کے بھی شامل ہیں۔5 سو 83 ارب روپے کا ایک اور گردشی قرضہ پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کمپنی کو بھی ادا کرنا ہے ۔ان واجبات کا ایک بڑا حصہ پاور ٹیرف کی جانب سے ادا کیا جاتا ہے لیکن اس میں ایک سو 55 ارب روپے کا قرضہ بھی شامل ہے جو پاکستان مسلم لیگ(ن)کی گزشتہ حکومت نے ادا نہیں کیا تھا۔

مزید برآں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے ) کا گردشی قرضہ بھی 3 سو 80 ارب کے قریب ہے جو پچھلے پانچ سال میں ایک سو 23 فیصد بڑھ چکا ہے ، پہلے یہ قرضہ ایک سو 70 ارب روپے تھا۔حکام نے بتایا کہ یہ پوری رقم فوری طور پر ادا نہیں کرنی لیکن ایئر لائن کو اپنے بڑھتے ہوئے قرضے کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے باقاعدہ ادائیگیوں کی ضمانت درکار ہوگی۔قومی ایئرلائن کو برقرار رکھنے کے لیے اور اس کی بیلنس شیٹ کو ٹھیک رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامی تبدیلیاں لانی ہوں گی ۔

بڑے پیمانے پر خسارے میں جانے والے اداروں کی فہرست میں پاکستان اسٹیل ملز بھی شامل ہے جو جون 2015 سے گیس کی کمی کے باعث عملی طور پر بند ہے۔2 سو 25 ارب روپے کے خسارے کے علاوہ اسٹیل مل کو گردشی قرضوں کے واجبات کی مد میں 2 سو 30 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔اسٹیل مل کے بند ہونے سے اسٹیل اور لوہے کی درمدآت کی صورت میں ملک کو 10 ارب ڈالر کے غیر ملکی زرمبادلہ کا نقصان بھی ہوا ہے ۔پاکستان اسٹیت آئل(پی ایس او)ایک منافع بخش ادارہ ہے اور ملک کو سب سے زیادہ آمدنی پہنچاتا ہے،

لیکن 15 اگست تک اس کی وصولیاں 3 سو 35 ارب روپے سے زائد تھیں، جن میں ایک سو 59 ارب روپے جنریشن کمپنیوں کی مد میں ، 77 ارب روپے حب پاور کمپنی اور 46 ارب روپے کوٹ ادو پاور کمپنی کو ادا کرنے ہیں۔حکام نے بتایا کہ حکومت کو ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے لیے فنڈز کا انتظام کرنا ہوگا تاکہ وہ حب پاور کمپنی اور کوٹ ادو پاور کمپنی سمیت خود مختاور پاور پروڈیوسرز کو ادائیگیاں کرسکیں ۔یہ فنڈز حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اہم بات یہ بھی ہے کہ 8 سو 20 ارب روپے کے سرکاری اور نجی شعبہ جات کے پاور ریکوری بلز بھی واجب الادا ہیں۔17 اگست کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی حکومت پر تنقید کی تھی کہ انہوں نے سیاسی مقاصد کے لیے ایک غیرحقیقی بجٹ پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بہت زیادہ قرضہ لیا تھا جس نے گزشتہ مالی سال کا خسارہ 4.1 فیصد کے بجائے 7.1 فیصد تک بڑھادیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال بہت خطرناک ہے جس سے نمٹنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…