کراچی (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے نو منتخب رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر عمران علی شاہ کی طرف سے بزرگ شہری کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس کے بعد ڈاکٹر عمران علی شاہ کی جانب سے اس بزرگ شہری سے معافی مانگی گئی، جس پر انہوں نے ان کو معاف بھی کر دیا لیکن سوشل میڈیا پر تشدد کا نشانہ بنانے اور معافی مانگنے کے معاملے پر بحث جاری ہے۔ ایسے میں بزرگ شہری کے بیٹے لبیب چوہان نے بھی سوشل میڈیا پر اپنا پیغام جاری کیا ہے۔
لبیب چوہان شاہین انجینئرنگ اینڈ ائیر کرافٹ مینٹی نینس سروس میں ٹرینی انجینئر ہیں۔ لبیب چوہان نے اپنے والد کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میرے ساتھ موجود شخص میرا والد اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر ہے۔ لبیب چوہان نے اپنے پیغام میں پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرا پہلا سوال تو یہ ہے کہ اگر یہ واقعہ آپ کے والد کے ساتھ پیش آیا ہوتا تو آپ کیا کرتے؟۔ دوسری بات، میرے والد صاحب فردوس شمیم نقوی اور نجیب ہارون کے پرانے دوست ہیں اور وہ دونوں میرے والد کی کریڈیبلٹی سے واقف ہیں، میرے والد انتہائی ایماندار اور پیشہ ور آفیسر ہیں، لبیب چوہان نے اپنے پیغام میں لکھا کہ اگر میرے والد فردوس شمیم اور نجیب ہارون کے دوست نہ ہوتے تو؟ ان دو لوگوں کی وجہ سے ہی عمران شاہ ہمارے گھر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا اور ہم نے اسے معافی مانگنے کا موقع دیا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اگر میرے والد ایک عام شہری ہوتے، کیا ڈاکٹر عمران شاہ اس کے گھر بھی جاتا؟ ہم پرامن شہری اور مسلمان ہیں یہی وجہ ہے کہ میرے والد نے عمران شاہ کو معاف کردیا لیکن اگر آپ مضروب شخص کے بیٹے ہوتے تو کیا آپ معاف کرتے؟ اگر یہ امریکہ یا برطانیہ ہوتا تو ریاست کیا کردار ادا کرتی؟ مجھے اس بات کا جواب چاہیے کہ میں اپنے دل کو کیسے سمجھاؤں؟۔ لبیب چوہان نے مزید لکھا کہ اگر میرے والد کی گاڑی دوسرے شخص کی گاڑی سے ٹکرا گئی اور دونوں میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوگیا تو کیا میرے والد نے اس شخص پر ہاتھ اٹھایا، انہوں نے لکھا کہ میرا صرف یہ سوال ہے کہ ریاست کہاں ہے؟ میں اپنے دل کو کیسے مطمئن کروں؟۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز یہ ویڈیو وائرل ہوئی جس پر تحریک انصاف کی قیادت کی طرف عمران شاہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا، جب ڈاکٹر عمران شاہ کو نوٹس ملا تو وہ فردوس شمیم نقوی کو اپنے ساتھ لے کر اس شہری کے گھر گئے اور ان سے معافی مانگی جس پر معاملہ ختم ہو گیا۔