اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، تجزیہ کار حامد میر اپنے آج کے کالم میں ایک جگہ لکھتےہیں کہ مجھے بہت افسوس ہوا جب پیپلز پارٹی کی ایک اہم شخصیت نے بڑے دکھ سے یہ بتایا کہ 25جولائی کے بعد تشکیل پانے والے اپوزیشن الائنس کے کچھ رہنمائوں نے ہمیں کہا کہ اگر آپ بریف کیس ٹیکنالوجی کا استعمال کریں تو کم از کم اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر ہمارا آسکتا ہے۔ پیپلز پارٹی والوں نے اس فرمائش پر شرما کر کہا کہ ہمیں یہ ٹیکنالوجی نہیں آتی تو دوسری جانب سے قہقہے بلند ہوئے
جو کوئٹہ تک سنے گئے۔ ان قہقہوں میں یہ پیغام تھا کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن اتحاد کا حصہ تو بن گئی لیکن اس اتحاد کے لئے وہ سب کرنے کے لئے تیار نہیں جو چند ماہ قبل بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے کے لئے کیا گیا تھا لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف پنجاب میں وہ کچھ نہیں کررہی جو پہلے مسلم لیگ (ن) کی شہرت ہوا کرتی تھی؟ سیاسی وفاداریاں تبدیل کروا کر حکومت تو بنائی جاسکتی ہے لیکن تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔کیا ہم نئے پاکستان میں ہارس ٹریڈنگ کو گڈبائی نہیں کہہ سکتے؟۔