اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار حامد میر اپنے آج کے کالم میںایک جگہ لکھتے ہیں کہ اس الیکشن کے رزلٹ سے بددعائوں کا دھواں بھی اٹھ رہا ہےا ور اسی رزلٹ میں لطیفوں کی بہار بھی نظر آتی ہے۔ بددعائوں اور لطیفوں سے بھرپور یہ نیا پاکستان ایک ایسے الیکشن کے ذریعے وجود میں آیا ہے جس میں پولنگ ختم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کا رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم بیٹھ گیا تھا۔
اس سسٹم کے بیٹھ جانے پر پورا پاکستان پریشان تھا۔ اسی پریشانی کے باعث چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب نے چیف الیکشن کمشنر صاحب کو بار بار فون پر ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن چیف الیکشن کمشنر صاحب خاموشی کی چادر اوڑھ کر نجانے کہاں سوئے رہے۔ الیکشن سے کچھ دن پہلے ایک بریفنگ کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو الیکشن کمیشن کے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے پوچھا کہ اگر یہ سسٹم بیٹھ گیا تو پھر کیا ہوگا؟ انہیں یقین دلایا گیا کہ یہ سسٹم نہیں بیٹھے گا۔ انہوں نے دوبارہ پوچھا کہ اگر سسٹم بیٹھ گیا تو متبادل کیا ہوگا لیکن الیکشن کمیشن والوں کو اپنے نئے سسٹم پر اندھا اعتماد تھا اور اسی اندھے اعتماد نے الیکشن کمیشن کی ساکھ کو کراچی کے علاقے قیوم آباد میں کچرے کے ڈھیروں پر جلا کر راکھ کردیا لیکن اب اس راکھ میں سے ایم کیو ایم ہیرے موتی تلاش کررہی ہے تو ہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے ،آپ شوق سے تحریک انصاف والوں کے ساتھ مل کر نئے پاکستان میں کراچی و حیدر آباد والوں کے لئے باغ و بہار کے خواب دیکھئے اور باغ تو ہمیشہ سبز ہوتے ہیں۔امید ہے یہ سبز باغ سیاہ داغ نہیں بنیں گے۔ اب ہمیں 25جولائی کی کامیابیوں اور ناکامیوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے۔ عمران خان کو ناکام بنانے کے لئے پاکستان کو ناکام نہیں بنانا۔ عمران خان کوئی تبدیلی لائیں نہ لائیں لیکن ہمیں اپنے آپ کو ضرور تبدیل کرنا ہے۔ہمیں اس سیاست کو گڈبائی کہہ دینا چاہئے جس میں کامیابی کا حصول صرف جھوٹ اور فریب سے ممکن ہے۔