اسلام آباد ( آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو آئندہ کا وزیر اعظم منتخب کرانے کے لئے تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعتوں کو 172ارکان ایوان میں پورے کرنے کے لئے جن مشکلات کا سامنا ہے ، ان کا حل آئین کے آرٹیکل 91کی شق چار میں دیا گیا ہے اگر عمران خان کو ایوان میں 172ارکان کی سادہ اکثر یت قائد ایوان کے انتخاب کے پہلے مرحلے پر حاصل نہ ہو سکی تو ایوان میں دوبارہ رائے شماری ہو گی اور
ا س میں وزیر اعظم کے امیدوار عمران خان اور ان کے مد مقابل دوسرے نمبر پر قریب ترین ووٹ حاصل کر نے والے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار کے درمیان دوبارہ مقابلہ ہو گا ، اور ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت حاصل کرنے والے امیدوار کو امنتخب وزیر اعظم قرار دے دیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق آئین کے آرٹیکل 91 اور اس کی ذیلی شقوں میں سپیکر ، ڈپٹی سپیکر اور وزیر اعظم کے انتخاب کا طریقہ کا ر موجود ہے ، جس کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس قومی اسمبلی کے عام انتخابات کے انعقاد کے بعد اکیسویں دن ہو گا، تاوقتیکہ اس سے پہلے صدر اجلاس طلب نہ کرلے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے الیکشن کے بعد، قومی اسمبلی، کسی بھی دوسری کاروائی کو چھوڑ کر، کسی بحث کے بغیر، اپنے مسلم اراکین میں سے ایک کا وزیراعظم کے طور پر انتخاب کرے گی،وزیراعظم قومی اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد کی اکثریت رائے دہی کے ذریعے نامزد کیا جائے گا، مگر شرط یہ ہے کہ اگر کوئی رکن پہلی رائے شماری میں مذکورہ اکثریت حاصل نہ کر سکے تو پہلی رائے شماری میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے دو اراکین کے درمیان میں دوسری رائے شماری کا انعقاد کیا جائے گا اور وہ رکن جو موجود اراکین کی اکثریت رائے دہی حاصل کرلیتا ہے
اس کا منتخب وزیراعظم کے طور پر اعلان کیا جائے گا، مزید شرط یہ ہے کہ اگر دو یا اس سے زائد اراکین کی جانب سے حاصل کردہ ووٹ کی تعداد مساوی ہو جائے تو ان کے درمیان مزید رائے شماری کا انعقاد کیا جائے گا تا وقتیکہ ان میں سے کوئی ایک سب سے زیادہ حق رائے دہی حاصل نہ کرلے،نامزد رکن کو صدر کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کی دعوت دی جائے گی اور وہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے، تیسرے جدول میں بیان کردہ طریقہ کار میں
صدر کے روبروحلف اٹھائے گا مگر شرط یہ ہے کہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہونے کیلئے معیاد کی تعداد پر پابندی نہیں ہو گی۔کابینہ مع وزرائے مملکت اجتماعی طور پر قومی اسمبلی اور سینیٹ کو جواب دہ ہو گی،وزیراعظم صدر کی خوشنودی کے دوران عہدے پر فائز رہے گا لیکن صدر اس شق کے تحت اپنے اختیارات استعمال نہیں کرے گا تاوقتیکہ اسے یہ اطمینان نہ ہو کہ وزیراعظم کو قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہیں ہے،
جس صورت میں وہ قومی اسمبلی کو طلب کرے گا اور وزیراعظم کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا حکم دے گا۔وزیراعظم ،صدر کے نام اپنی دستخطی تحریر کے ذریعے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے سکے گا،کوئی وزیر جو مسلسل چھ ماہ کی مدت تک قومی اسمبلی کا کارکن نہ رہے، مذکورہ مدت کے اختتام پر وزیرنہیں رہے گا اور مذکورہ اسمبلی کے توڑے جانے سے قبل اسے دوبارہ وزیر مقرر نہیں کیا جائے گا تاوقتیکہ وہ اسمبلی کارکن منتخب نہ ہو جائے، مگر شرط یہ ہے کہ اس شق میں شامل کسی امر کا ایسے وزیر پر اطلاق نہیں ہو گا جو سینیٹ کا رکن ہو)