کراچی(این این آئی) روپے کی قدر میں بہتری اور ڈالر کی قیمت گرنے سے پاکستان پر غیر ملکی قرضوں میں 300 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے جبکہ ہر پاکستانی کے سر پر قرض بھی ڈیڑھ ہزار روپے کم ہو گیا ہے۔الیکشن 2018 کے بعد پانچ دن میں انٹربینک میں ڈالر3روپے30پیسے سستا ہوچکاoy۔ ملک پر اس وقت 91 ارب 76 کروڑ ڈالر قرض ہے۔روپے کی قدر میں حالیہ بہتری سے قبل پاکستانی روپوں میں غیر ملکی قرضوں کی مالیت 11772 ارب روپے تھی جو کم ہو کر 11470 ارب روپے ہو گئی ہے۔
غیر ملکی قرضوں کی وجہ سے ساڑھے 58 ہزار روپے قرض تلے پھنسے ہر پاکستانی پر بھی ڈیڑھ ہزار روپے قرض کم ہوا ہے۔ اس تبدیلی کے بعد بھی ہر پاکستانی 57 ہزار روپے کا مقروض ہے۔انتخابات سے قبل اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت131روپے سے بھی بڑھ گئی تھی جو ملکی تاریخ میں امریکی کرنسی کی بلند ترین سطح تھی۔ الیکشن نتائج سامنے آنے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر مثبت اثرات پڑے تو روپے کی قدر مستحکم ہوئی اور ڈالر کی قیمت بھی کم ہونے لگی۔2014 سے 17 کے درمیان ڈالرکی قیمت 98 سے بڑھ کر 111 روپے پر جا پہنچی تھی۔ رواں سال کے آغاز میں ڈالرکی قیمت 115 روپے ریکارڈ کی گئی۔ گزشتہ سات ماہ کے دوران روپے کی قدر میں 20 فیصد تک کمی واقعہ ہوئی۔ 16 جولائی سے 20 جولائی تک ڈالر کی قیمت میں دس روپے تک اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔امریکی کرنسی کی قدر میں مسلسل اضافے کو پاکستان میں الیکشن نتائج کے ساتھ ہی بریک لگا گیا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 131 روپے سے کم ہوکر پہلے 129 پر آئی پھر 127 روپے ہوگئی، آج ڈالر کی قیمت میں دو روپے 86 پیسے کی مزید کمی آئی جس سے ڈالر 125 روپے 86 پیسے کا ہو گیا۔انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں بھی مثبت رجحان نظر آیا ہے جس سے مستقل گراوٹ کا شکار ہنڈرڈ انڈیکس میں بہتری آئی ہے۔ماہرین معاشیات کو توقع ہے کہ روپے کی قدر اسی طرح مستحکم رہی تو آنے والے دنوں میں ڈالر مزید سستا ہوجائے گا۔