کراچی (این این آئی) ڈالر کی قدر میں ہونے والی غیر معمولی کمی نے پاکستانی کاٹن مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ،صرف چار روز کے دوران روئی کی قیمتیں ریکارڈ 700 روپے فی من مندی کے بعد 8 ہزار 900 روپے فی من تک گرنے کے بعد ٹیکسٹائل ملز مالکان نے روئی کی خریداری معطل کرنے کے ساتھ ساتھ مہنگے داموں خریدی گئی روئی کی تقریباً 20 ہزار بیلز کے سودے بھی غیر اعلانیہ طور پر منسوخ کر دیے ۔
کاشتکاروں اور کاٹن جنرز میں تشویش کی لہر ۔چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ عام انتخابات کے بعد چین کی جانب سے 2 ارب ڈالر اور اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک کی جانب سے 4.50 ارب ڈالر کے قرض جاری کرنے کے اعلان کے باعث روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں ہونے والی غیر متوقع کمی کے باعث پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رجحان سامنے آیا جس کے دوران روئی کی قیمتیں 9 ہزار 600 روپے سے کم ہو کر سوموار کی صبح تک 8 ہزار 900 روپے فی من تک گر گئیں لیکن ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی کے رجحان کے باعث بیشتر ٹیکسٹائل ملز مالکان نے روئی کی خریداری معطل کرنے کا اعلان کر دیا جس سے ملک بھر کی کاٹن مارکیٹس میں زبردست تشویش کی لہر دیکھی جا رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اگر روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مندی کا رجحان جاری رہا تو آئندہ چند روز کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید مندی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کے رجحان کے باعث سندھ اور پنجاب کے بیشتر شہروں میں بعض ٹیکسٹائل ملز مالکان نے 9 ہزار 200 سے 9 ہزار 600 روپے فی من کے حساب سے کیے گئے روئی کی 20 ہزار بیلز سے زائد کے سودے بھی غیر اعلانیہ طور پر منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے کاٹن جنرز کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس سے پھٹی کی قیمتوں اور خریداری رجحان میں بھی غیر معمولی کمی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔