کوئٹہ (این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچستان اسمبلی میں حکومتی نشستوں پر بیٹھنے اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ ملکر حکومت سازی کر نے کا اعلان کردیا، یہ بات عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان اچکزئی نے اتوار کوارباب ہا ؤس کوئٹہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر میر جام کمال عالیانی کے ہمراہ پر ہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر بی اے پی کے
جنرل سیکرٹری منظور احمد کاکڑ، نو منتخب ارکان صوبائی اسمبلی سردار صالح بھوتانی،میر عبدالقدوس بزنجو،ظہور احمد بلیدی ، انجینئر زمرک خان اچکزئی ،ملک نعیم بازئی ، حاجی اکبر آسکانی ، محمد خان لہڑی ، عبدالرؤف رند ، سلیم کھوسہ ، مٹھاخان کاکڑ ،سینیٹر انوارالحق کاکڑ ،سینیٹر احمد خان خلجی ،بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی سعید احمد ہاشمی ، میر اسماعیل لہڑی ،ارباب ظاہر کاسی ، ارباب عمر فاروق کاسی ،ڈاکٹر عنایت اللہ سمیت دیگر بھی موجود تھے، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ انتخابات کی تکمیل سے صوبے میں جمہوری عمل مکمل ہونے کے بعد حکومت سازی کا مرحلہ شروع ہوا جس کے تحت بلوچستان عوامی پارٹی کی مرکزی قیادت نے ہم سے رابطہ کیا اور حکومت ساز ی میں شامل ہونے کی دعوت دی جس پر پارٹی کی صوبائی کابینہ ، پارلیمانی کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبے کے وسیع تر مفاداور جمہوی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں بلوچستان عوامی پارٹی کو حکومت ساز ی میں مکمل تعاون فراہم کرنا چاہیے پارٹی کے فیصلے کے مطابق ہماری جماعت کے چاروں ارکان اسمبلی بلوچستان عوامی پارٹی جو کہ صوبے کی سب سے بڑی پارلیما نی جماعت بن کر ابھری ہے
کی حکومت سازی میں مکمل حامیت کا اعلان کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کے بی اے پی بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے ، سی پیک میں بلوچستان کے جائز حقوق اور مغربی روٹ پر ترجیحی بنیادوں پر کام کر نے صوبے میں امن و امان کے قیام کے لئے بھر پور اقدامات کرے گی انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان سمیت ترقیاتی منصوبوں کے اہم فیصلے جاتی امراء کی کچن کابینہ کرتی تھی جس سے صوبے کی حق تلفی ہوئی اور
ترقی و خوشحالی کا رخ محض پنجاب کے ایک ڈویژن کی جانب کردیا گیا ،بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماء چےئرمین سینیٹ ہیں اور وفاقی حکومت میں آنے والی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ بھی انکی مفاہمت ہوئی ہے امید کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان پر توجہ دیں گے اوروفاق سے صوبے کے حقوق حاصل کریں گے انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں شامل جماعتیں اب اپوزیشن میں ہونگی اور انکی جانب سے استحصال ،محرومی ،مظالم کے نعرے لگائے جائیں گے
لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ پشتون بلوچ اضلاع، سیٹلر ، اور صوبے کے تمام باسیوں کو یکساں توجہ دے تاکہ یہ پورے صوبے کی نمائندہ حکومت لگے ایک سوال کے جواب میں اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ انتخابات میں خیبر پختوانخواء سمیت دیگر علاقوں میں دھاندلی پر اے این پی کے خدشات موجود ہیں ہم آج ہو نے احتجاجی مظاہرے میں بھی پھر پور شرکت کریں گے الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کا کام ہے کہ وہ خدشات کو دور کرے
ہم نے حکومت سازی کے حوالے سے مرکزی قیادت سے رابطہ کیا جس کے بعد ہی صوبائی قیادت نے بلوچستان میں حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی میر جام کمال نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اور بی اے پی کی سوچ مشترک ہے ہمارا مقصد بلوچستان کی خوشحالی ،ترقی اور امن ہے ،حکومت سازی سیاسی و جمہوری عمل ہے جس میں تمام پارٹیاں حکومت بنانے کی کوشش کرتی ہیں
ہم نے انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ہم نے بڑا پن دیکھا تے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کر کے ان سے بات چیت شروع کی ہے جس کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے حکومت سازی میں ہمارا دینا کا فیصلہ کیا ہے جو کہ خوشی کا مقام ہے میں ان کا شکر گزار ہوں ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان نے بہت سے مشکلات دیکھی ہیں جسکی وجہ سے صوبے آج بھی پسماندگی کا شکار ہے صوبے کے مسائل کو یکجاہو کر ہی حل کیا جاسکتا ہے
وفاق میں تحریک انصاف سب سے بڑی جماعت بن کر آئی ہے جس کے ساتھ ہی اس پر بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوتے ہے کہ وہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے وفاق کو بلوچستان کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرور ت ہے میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی قیادت سے کہتاہوں کہ اگر انہوں نے صوبے کی پسماندگی کے خاتمے اور مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی سے کوششیں کیں تو بلوچستان کا ہر فرد انکے ساتھ کھڑا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی (مینگل)،بی این پی (عوامی )،ایچ ڈی پی کے ساتھ بھی رابطے میں ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے نام پر غور جاری ہے ایک دو روز میں اسکا اعلان کردیا جائے گا۔