اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حلقے کھلوانے کا حق قانون دیتا ہے، اس کے لیے عمران خان کی پیش کش کی ضرورت نہیں، خواجہ آصف کا عمران خان کی جانب سے دھاندلی والے حلقے کھلوانے کے حوالے سے کی گئی پیش کش پر حیران کن ردعمل۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی جانب سے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا گیا تھا کہ دھاندلی کا الزام لگانے والی جماعتیں کوئی بھی
حلقہ کھلوا سکتی ہیں انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں اور وہ ہر وہ حلقہ کھلوانے کیلئے تیار ہیں جس پر اپوزیشن کو اعتراض ہے۔ عمران خان کی جانب سے بڑی پیش کش کے بعد ن لیگ کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے اور خواجہ آصف نے عمران خان کی پیش کش کے جواب میں کہا ہے کہ حلقے کھلوانے کا حق قانون دیتا ہے، اس کے لیے عمران خان کی پیش کش کی ضرورت نہیں، یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہی، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 100نشستوں کی حزب اختلاف بنا کر اچھی اپوزیشن کر سکتے ہیں، مگر عمران کی طرح یہ نہیں کرسکتا کہ اسمبلی پرلعنت بھیجوں، جعلی کہوں اورمفت کی تنخواہ بھی لوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں سیٹوں کی تعداد کے چکر میں نہیں پڑتا مگر ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کو پذیرائی ملی ہے۔واضح رہے کہ عمران خان نے گزشتہ روز قوم سے خطاب کے دوران اعلان کیا تھا کہ جتنے چاہے حلقے کھلوا لیں ، ہماری حکومت کو حلقے کھلوانے پر کوئی اعتراض نہیں، ہم خود اپوزیشن کی اس کام میں مدد کریں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ عمران خان نے خود کہا ہے کہ جس حلقے میں دھاندلی کا الزام ہے اسے کھولنے کو تیار ہیں، حمایت کیلئے پیپلز پارٹی سے رابطہ نہیں کیا، 2018کے الیکشن میں عوام کی رائے کھل کر سامنے آگئی ،
پنجاب میں جو نتائج آئے وہ سب کے سامنے ہیں،پنجاب اسمبلی میں اکثریت تحریک انصاف کے ساتھ ہے،پیپلز پارٹی کے ساتھ الحاق کا امکان نہیں۔ جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہمارے مخالفین کے بڑے بڑے ستون گر چکے ہیں، خیبرپختونخوا میں عمران خان نے اکرم خان درانی کو شکست دی، شیرپائو کو بھی ہمارے کارکنوں نے شکست دی،
اسی طرح امیر مقام کو بھی شکست دی، یہ ایک تحریک جاری ہے، اسی طرح کراچی میں بھی ہم نے شکست دی، بلوچستان میں بھی اچکزئی صاحب کو ہمارے کوئٹہ کے صدر نے بڑی شکست دی، پنجاب میں بھی جو نتائج آئے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں، جس کو بھی جن حلقوں میں شکایات ہیں ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود کہا کہ جہاں دھاندلی کا الزام ہے
اسے کھولنے کو تیار ہیں، پنجاب کے آزاد اراکین کے ساتھ مل کر ہم ہی حکومت بنائیں گے، ہم نے حمایت کیلئے پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطہ نہیں کیا، حکومت بنانے کیلئے بہت سی جماعتوں سے الحاق پر آپشن موجود ہیں، یہ 2013نہیں ہے، یہ 2018ہے، یہ بات درست ہے کہ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی تعداد زیادہ ہے مگر میں سمجھتا ہوں جو اسمبلی کی اراکین ہیں ان کی تحریک انصاف کے ساتھ حمایت ہے، قومی اور صوبائی اسمبلی میں جس کے پاس اکثریت ہوتی ہے اسے حکومت بنانے کا حق ہوتا ہے، اکثریت صرف اور صرف پاکستان تحریک انصاف کے پاس ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ الحاق کا امکان نہیں ہے۔