اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیا، اس انٹرویو میں میزبان نے سوال کیا کہ 2013ء کے الیکشن میں آپ کہہ رہے تھے کہ کشکول توڑیں گے اب صورتحال یہ ہے کہ ڈالر 128 ، 130 روپے تک پہنچ گیا ہے اور کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ 150 سے 153 روپے تک جا سکتا ہے،
تمام ماہرین معاشیات کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے، میزبان نے کہاکہ نگران حکومت والے تو کل آئے ہیں یہ تو ساری آپ لوگوں کی معاشی کارکردگی ہے جس کی آپ بات کر رہے ہیں، آپ کی برآمدات نیچے چلی گئیں، زراعت نیچے گئی، پورے دور میں کوئی بڑی انڈسٹری نہیں لگی، ایکسپورٹرز شور کر رہے ہیں، تو یہ جو حالت ہے اس کی آپ ذمہ داری لیں، جس کے جواب میں میاں شہباز شریف نے کہا کہ آپ نے اچھا سوال کیا ہے اور آپ نے ایک سوال میں بیس سوال کر دیے ہیں، انہوں نے کہا کہ 2013ء میں کیا حالت تھی بیس بیس گھنٹے بجلی جاتی تھی، کراچی سے لے کر پشاور تک ہنگامے ہوتے تھے، توڑپھوڑ ہوتی تھی ٹائر جلتے تھے واپڈا کے دفتروں کے گھیراؤ ہوتے تھے، انڈسٹری بند تھی، زراعت پیلی ہو گئی تھی، آپ کی جی ڈی پی سالانہ دو فیصد پر سفر کر رہی تھی تو کون وہاں پر انویسٹمنٹ کرتا ہے، جب بجلی نہیں ہے تو کسی کا دماغ خراب تھا کہ امریکہ، یورپ یا مڈل ایسٹ سے آ کر یہاں انویسٹ کرے۔ شہباز شریف نے کہا کہ 2013ء میں میاں نواز شریف نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ مجھے اللہ نے موقع دیا تو میں بجلی کے اندھیرے دور کرنے کے لیے پوری کوشش کروں گا، مجھ پر آپ یہ الزام تھوپ سکتے ہیں کہ شہباز نے کہا تھا کہ چھ مہینے میں بجلی کا مسئلہ حل کروں گا، تو میں ہمیشہ سب کچھ جلدی کرنا چاہتا ہوں،
میری خواہش ہے کہ کل ہی میرا ملک دنیا کی بڑی معاشی طاقت بن جائے۔ اگر یہ جستجو ہو گی تو بعض چیزوں کو آپ مکمل کر سکیں گے، میاں شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم قوم کے سامنے سرخرو ہیں آج بجلی کے اندھیرے چھٹ گئے ہیں، آج گیارہ ہزار میگاواٹ ان پانچ سالوں میں مکمل کیے ہیں اور لوگ سکھ کا سانس لے رہے ہیں اور جی ڈی پی 2 پوائنٹ سے اوپر چلی گئی ہے۔ آپ کے موٹر ویز بنے ہیں، آپ کی کمیونیکیشن لائنز ڈویلپ ہوئی ہیں، آپ کی گیس کی لائنز بچھائی گئی ہیں،
اس پر ڈیڑھ دو سو ارب خرچ ہوا ہے، ریلوے کو امپرو کیا ہے، آج پاکستان ٹیک آف سٹیج پر آ گیا تھا، سیدھی بات ہے اگر آپ کے پاس زمین ہی نہیں ہے، بجلی نہیں ہے، پانی نہیں ہے تو آپ انویسٹمنٹ کیسے لائیں گے، اب ہم اس قابل ہیں کہ بہترین انفراسٹرکچر بنا سکیں اور اس سے ملک آگے ترقی کرے گا، شہباز شریف نے کہا کہ ہماری ایکسپورٹ کیوں نیچے گئی کیونکہ پروڈکشن نہیں تھی اور تھی بھی تو بہت مہنگی، اس وقت بجلی مہنگی تھی آج بجلی اس کی نسبت سستی ہے، آج ملک میں بجلی ہے اس سے ایکسپورٹ بڑھے گی،
پھر آپ انڈسٹریل ایکسپورٹ بیس زون بنائیں گے، جہاں پر آپ انڈسٹری لے کر آئیں گے۔ آپ وہاں گارمنٹس یا لیدر کی انڈسٹری ہے اس کی ٹیکنالوجی لے کر آئیں گے، سی پیک آپ کا بہت بڑا لنک بن گیا ہے سی پیک ایک بہت بڑا تحفہ ہے، سی پیک کے اس اوور آل امبریلا میں انڈسٹری زون بنانے ہیں وہاں پر ملین ، بلین آف ڈالرز کی سرمایہ کاری ہو گی، آپ کی بلین آف ڈالرز کی انکم ہو گی لیکن پہلے آپ کے پاس بنیاد نہیں تھی اب اس کی بنیاد نواز شریف نے رکھ دی ہے، اب الحمد اللہ پاکستان ٹیک آف کرنے جا رہا تھا،
آپ نے روپے کی بات کی اس پر بات ہو سکتی ہے کہ روپیہ 105 پر رہنا چاہیے یا 90 روپے پر ہونا چاہیے، ہم نے روپے کو ایک مناسب حد پر رکھ کر امپورٹس کو بھی مہنگا ہونے سے بچانا تھا اور آج دیکھیں ڈالر 128 سے 130 روپے تک چلا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پچھلی گورنمنٹ نے تو اسے 100 روپے پر رکھا تھا، آج آپ نے 131 پر لا کر کھاد کی قیمت بڑھا دی، زمیندار کہاں جائے گا، آپ کا تیل بڑھ گیا، زمیندار کہاں جائے گا، انڈسٹریل کہاں جائے گا، آپ سٹاک ایکسچینج دیکھ لیں وہ کیوں گرا۔ شہباز شریف نے تمام تر ذمہ داری نگران حکومت پر ڈال دی۔