نوازشریف کے خلاف فیصلہ، وائٹ بک کے تحت حکومت پاکستان کو اب کیا کرنا پڑے گا؟، ملزمان ملک کے باہر سے کیا کچھ کرسکتے ہیں؟سینئر قانون دان بیرسٹر فروغ نسیم کے انکشافات

6  جولائی  2018

کراچی (نیوز ڈیسک) سینئر قانون دان بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس لندن میں نافذ العمل نہیں ہے، وائٹ بک کے تحت حکومت پاکستان کو یوکے میں قانونی چارہ جوئی کرنی پڑے گی، ملزمان ملک کے باہر سے اپیل کرسکتے ہیں لیکن عدالت کا فیصلہ ان کی غیر موجودگی میں معطل نہیں ہوسکتا، اپلیٹ کورٹ میں نواز شریف کا پیش ہونا ضروری ہے جس کے بعد ہی سزا کی معطلی ممکن ہے،تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد سزا سنائی گئی ،

ایون فیلڈ کیس میں مواد اتنا زیادہ تھا کہ یہی فیصلہ آنا تھا۔جمعہ کو احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر قانون دان بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہیہ تاثر قائم ہونا ضروری تھا کہ پاکستانیوں کو یہ بات بتائی جائے کہ پاکستان کوئی بنانا ری پبلک نہیں ہے کہ جو جتنی مرضی چاہے کرپشن کرے اور بھاگ جائے، عدالتیں اور قانون اس کا کچھ بگاڑ نہ سکیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی کیس یہ ہے کہ کسی کے پاس اثاثے ہیں اور وہ منی ٹریل نہیں دے پارہا، نواز شریف 3 بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں جب کہ 93اور 94میں یہ اثاثے لیے گئے تو یہ بچے چھوٹے تھے، لہذا منی ٹریل دینے کی ذمہ داری ان کے والد کی ہے جو کہ عوامی نمائندے رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ قانون اور عدالتوں کا طریقہ کار ایک ہی ہے، کہیں ایسی کوئی شق نہیں کہ اگر الیکشن قریب ہوں تو کسی کیس کا فیصلہ نہ سنایا جائے جبکہ اس بات کا فیصلہ عدالت کرتی ہے کہ کن حالات میں فیصلہ ملتوی کیا جائے۔فروغ نسیم نے کہا کہ ملزمان ملک کے باہر سے اپیل کرسکتے ہیں لیکن عدالت کا فیصلہ ان کی غیر موجودگی میں معطل نہیں ہوسکتا لہذا اپلیٹ کورٹ میں ان کا پیش ہونا ضروری ہے جس کے بعد ہی سزا کی معطلی ممکن ہے۔بیرون ملک اثاثوں کی ضبطگی سے متعلق فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان کے نیب آرڈیننس کے تحت اثاثے تو ضبط ہوگئے لیکن نیب آرڈیننس لندن میں نافذ العمل نہیں ہے،

وائٹ بک کے تحت حکومت پاکستان کو یوکے میں قانونی چارہ جوئی کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ لندن کے مجسٹریٹ کے پاس اختیار ہے کہ اگر کسی نے دنیا میں کہیں بھی جرم کیا ہو تو مجسٹریٹ سزا سنا سکتا ہے اور مجرم کو کسی اور ملک کے حوالے کرنے کا حکم بھی دے سکتا ہے۔فروغ نسیم نے کہا کہ وفاقی حکومت اگر اثاثے ضبط کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرتی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن (ر)صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…