اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلمپنٹ میں سی ڈی اے نے انکشاف کیا ہے کہ بروقت بارش نہ ہوئی تو اسلام آباد کیلئے 10جولائی تک پانی کا انتظام رہ گیا ہے جس کے بعد کی صورتحال گھمبیر ہو جائے گی ، میونسپل ایکٹ 2015کے بعد پانی ، سیوریج اور دیگر اہم معاملات میونسپل کارپوریشن کو دیے گئے ہیں ، میونسپل گزشتہ دو سال سے
سالانہ بجٹ سے محروم ہے ، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیڈ کا پارلیمنٹ کی حدود کو یونین کونسل کا حصہ قرار دینے پر شدید احتجاج ،پارلیمنٹ ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے ،یونین کونسل کی حدود قرار دینا شرمناک ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیڈ کا اجلاسسینیٹر اشوککمار کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کلثوم پروین ، سعدیہ عباسی ، نگہت کے علاوہ سیکرٹری کیڈ اور سی ڈی اے کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد کو پانی کے مسئلے پر بحث کی گئی۔ سی ڈی اے کے ممبر فنانس ڈاکتر فہد عزیز نے بتایا کہ پانی ،ڈیم ،سیوریج کا معاملہ اب سی ڈی اے سے لیکر میونسپل کارپوریشن کے حولاے کردیا گیا ہے جو اب وزارت داخلہ کا حصہ ہے۔ اس وقت میونسپل کارپوریشن کے اخراجات سی ڈی اے پوری کر رہی ہے۔ گزشتہ دو سال سے میونسپل کارپوریشن کو کوئی بجٹ نہیں دیا گیا جس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ اگر کارپوریشن کے پاس صفائی ، صحت ، پانی کا کنٹرول ہے لیکن وہ صرف تنخواہ لے کر کوئی کام نہیں کر رہے۔ ممبر پلاننگ طاہر کیانی نے بتایا کہ اسلام آباد کی آبادی 21لاکھ کی ہے جس میں 11لاکھ شہری اور10لاکھ دیہی آباد ہے۔ سی ڈی اے پہلے شہری علاقے کو پانی سپلائی کرتا تھا جبکہ اس کیع لاوہ سی ڈی اے ماڈل ویلج میں بھی پانی ، گیس اور دیگر سہولیات فراہم کر رہا تھا لیکن میونسپل کارپوریشن
بننے کے بعد اسلام آباد کو 50یونین کونسل میں تقسیم کردیا گیا۔ ہر یونین کونسل لوکل گورنمنٹ ہے جس میں اسلام آباد کے پوش علاقے کے علاوہ پارلیمنٹ بھی یونین کونسل کا حصہ ہے۔ چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ یہ کس طرھ ممکن ہے پارلیمنٹ جو ملک کا سبس ے سپریم ادارہ ہے ایک یونین کونسل کا حصہ ہو۔ جس پر سیکرٹری کیڈ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا بل پاس کردہ ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کوئی ایسی سفارش کریں کہ پارلیمنٹ یونین کونسل کی بجائے وفاق کا حصہ ہو۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ 500بلین روپے سے جڑواں شہروں کیلئے 200گیلن پانی فراہم ہو سکے گا جس میں 100ملین گیلن اسلام آباد اور100ملین گیلن راولپنڈی کیلئے ہوگا۔ اس مقصد کیلئے75ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم راولپنڈی پنجاب
حکومت کی ملکیت ہے جبکہ سملی اور خانپور سی ڈی اے کے پاس ہیں۔ خانپور ڈیم سے راولپنڈی کینٹ اور شہر کو پانی سپلائی کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ڈیم ڈیڈلیول پر آگیا ہے۔ اسلام آباد کیلئے 10دن پانی کا ذخیرہ رہ گیا ہے۔ حکام کے مطابق اب ہائوسنگ سوسائیٹیوں کیلئے لازمی قرار دے دیا گیا ہے
کہ پہلے وہ پانی کے ذخائر کا معائنہ کرائیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مونال ریسٹورنٹ کیلئے 2005میں سی ڈی اے کی جانب سے اشتہار دیا گیا جس کیلئے 12دنوں نے اپلائی کیا جس میں زی گرل کو ٹھیکہ دیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں ڈائریکٹر کارپوریشن ظفر اقبال نے بتایا کہ انہوں نے مونال کا دورہ نہیں کیا جس پر چیئرمین ڈاکٹر اشوک نے کہا کہ مونال نے وہاں ناجائز تعمیرات کر لی ہیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں مونال ریسٹورنٹ سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لیں۔