اسلام آباد (نیوز ڈیسک) الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2018ء کیلئے میڈیا کیلئے 13نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے میڈیا کو انتخابات کے دوران توازن، غیر جانبداری برقرار رکھتے ہوئے کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کیخلاف تفریق پر مبنی رپورٹنگ سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے ،سپانسر خبروں، تجزیوں اور ایڈیٹوریل آراء سے گریز کیا جائے، ریاستی اور نجی میڈیا پر تناسب کی بنیاد پر وقت مقرر کیا جائے ،کالعدم ، جمہوری عمل اور آئینی فریم ورک کی کھلے عام مخالفت کرنیوالی جماعتوں کی
کوریج سے گریز کیا جائے۔بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے میڈیا کیلئے جاری کئے گئے 13 نکاتی ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے تمام میڈیا انتخابی دورانئے میں عوام کو متعلقہ انتخابی معاملات، سیاسی جماعتوں، امیدواروں کی سرگرمیوں اور انتخابی عمل کے حوالے سے آگاہ کرے گا۔ میڈیا کو عام انتخابات کے دوران توازن اور غیر جانبداری برقرار رکھنے ،کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کے خلاف تفریق پر مبنی رپورٹنگ سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ اس میں توازن اور غیر جانبداری کے ساتھ ساتھ مؤثر ساکھ کو بھی مد نظر رکھا جانا چاہیے۔ نفرت انگیز تقاریر کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔ کسی قسم کی افواہوں، غلط اطلاعات سے گریز کیا جاناچاہیے۔ تمام امیدواروں، سیاسی جماعتوں اور ریاستی حکام کی جانب سے انتخابات کے دوران صحافیوں کو آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ میڈیا کی جانب سے برداشت کے فروغ اورمذہب، ذات، مسلک یا دیگر کسی بھی قسم کے تشدد یانفرت پھیلانے سے گریز کیا جائے گا۔ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ تمام حکام کی جانب سے میڈیا کیخلاف تشدد اور انہیں ہراساں کئے جانے یا ان کے املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی قسم کے عمل کے روک تھام کو یقینی بنایا جائے گا۔ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ کسی بھی انتخابی کوریج یاپروگرام پر سنسر شپ نہیں ہونی چاہیے۔
تمام سیاسی جماعتوں اور ریاستی ادارے واضح بیان جاری کریں گے کہ وہ میڈیا کو محض نشریاتی/ اشاعتی پروگرام /مواد پر سزاوار نہیں ٹھہرائیں گے کیونکہ وہ کسی خاص جماعت یا طرز سیاست کے ناقد ہیں۔ متعلقہ حکام اور میڈیا کے ادارے انتخابی کوریج یا پروگرام کے براڈ کاسٹ کئے جانے کے معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے یہاں تک کہ اس پروگرام میں تشدد یا خطرے کا عنصر نمایاں ہو۔ کسی بھی امیدوار یا جماعتی نمائندے کی جانب سے دیئے گئے غیر قانونی بیان کی قانونی ذمہ داری میڈیا پر نہیں ہونی چاہیے
تاہم یہ شق کسی پروگرام کے ریکارڈ ٹیلی کاسٹ اور دوبارہ نشر کئے جانے پر لاگو نہیں ہو گی۔ اگر کسی امیدوار یاجماعت کی توہین کی جاتی ہے یا کسی اطلاع کے براڈ کاسٹ ہونے سے اسے نقصان ہوتا ہے تو اسے یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ تصحیح یا جواب کیلئے موقع حاصل کرسکے۔ خبروں کی کوریج کے دوران شفافیت اور توازن کو تمام میڈیا مد نظررکھے۔ ریاستی اور نجی میڈیا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اداریوں، رائے ، خبروں اور پیڈ کانٹینٹ (معاوضے پر شائع/ نشر کرایا جانے والا مواد) میں واضح فرق رکھے۔
سپانسر خبروں، تجزیوں اور ایڈیٹوریل آراء سے گریز کیا جائے۔ امیدواروں اور ان کے حامیوں کی جانب سے پیڈ اشتہارات، مہم اور مواد کو واضح طورپر لکھا جانا چاہیے کہ وہ پیڈ مہم ہے اور اس میں ضابطہ اخلاق کو مد نظر رکھا جانا ضروری ہے۔ میڈیا کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے لئے امتیاز سے پاک خبروں اور ایئر ٹائم کا اہتمام ہونا چاہیے۔ جماعتوں اور امیدواروں جو اقلیتوں کی نمائندگی کررہے ہوں انہیں بھی ایئر ٹائم اور خبروں میں وقت دیاجائے۔ ریاستی اور نجی میڈیا پر تناسب کی بنیاد پر
وقت مقرر کیا جائے ایسی کالعدم جماعتیں یا نئے نام سے کام کرنے والی جماعتیں جو کھلے عام پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہیں یا جمہوری عمل اور آئینی فریم ورک کی کھلے عام مخالفت کررہی ہیں ان کی کوریج سے گریز کیا جائے۔ براہ راست پروگراموں میں بھی تمام امیدواروں یا جماعتوں کو برابر وقت دیاجائے۔ انتخابات کے دوران میڈیا کو خصوصی معلوماتی پروگرامات کرنے چاہئیں۔
انتخابات میں بطور امیدوار کھڑے ہونے والے اینکرز اور نمائندوں کو انتخابی دورانیئے میں پروگرام سے گریز کرنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ووٹرز ایجوکیشن کے لئے بھی خصوصی پروگرامات کئے جائیں۔ اگر کوئی نشریاتی ادارہ یا اخبار رائے عامہ سے متعلقہ کسی سروے یامتوقع نتائج جاری کرتا ہے تو اسے مناسب تناظر میں منصفانہ طورپر نتائج رپورٹ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس میں ایسے پولز (سروے)کی حدود وقیود کی بھی وضاحت کرنی چاہیے۔