لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتی قید سے آزاد ہوکر پاکستان آنے والے شہری نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں قید پاکستانی ابتر صورتحال سے دو چار ہیں اور انہیں عبادت کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی۔پاکستانی شہری محمد یاسین بھارت میں11سال سے قید رہنے کے بعد رہائی ملنے پر تحصیل پسرور میں اپنے آبائی گاؤں چاہال پہنچا ۔
محمد یاسین سیالکوٹ میں ورکنگ باؤنڈری پر غلطی سے سرحد پار کرکے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوگیا تھا جہاں اسے بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز نے گرفتار کرلیا تھا۔محمد یاسین کو 2 سال کی سزا سنائی گئی تھی تاہم سزا پوری ہونے کے باوجود محمد یاسین 11 سال تک بھارتی جیل میں قید رہا۔محمد یاسین نے پاکستانی قیدیوں کی روداد سناتے ہوئے کہا کہ بھارت میں قید پاکستانی ابتر زندگی گزار رہے ہیں۔اس نے دعویٰ کیا کہ قید میں موجود پاکستانیوں پر جیل حکام کی جانب سے بیجا تشدد کیا جاتا ہے اور انہیں کئی دنوں تک بھوکا بھی رکھا جاتا ہے۔پاکستانی قیدیوں کو بھارتی جیلوں میں نماز اور دیگر عبادات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔انہوں نے کہا کہ وہ اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہیں کہ بھارتی جیل میں اپنی زندگی کے 11سال گزار کر وہ بحفاظت اپنوں کے پاس واپس پہنچ گئے ہیں اور اپنے اہل خانہ سے مل کر بہت خوش ہیں۔دریں اثناء بھارت نے غلطی سے سرحد پار کر جانے والے ضعیف العمر پاکستانی شخص کو جذبہ خیرسگالی کے تحت پاکستان رینجرز کے حوالے کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب رینجرز کے مطابق نخنال چاروا سیالکوٹ کا رہائشی 75سالہ سائیں خان ولد نتھو خان 22جون کو غلطی سے سرحد پار کرکے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہو گیا تھا۔بھارتی بارڈر سکیورٹی فورسز نے سائیں خان سے تفتیش کے بعد انہیں پنجاب رینجرز کے حوالے کیا جنہوں نے اس شخص کو اس کے اہل خانہ سے ملوادیا ہے ۔